حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا جرير، عن يزيد بن ابي زياد، عن مجاهد، عن عبد الله بن عباس، قال: قرا هذه الآية: ليس عليكم جناح ان تبتغوا فضلا من ربكم سورة البقرة آية 198، قال:" كانوا لا يتجرون بمنى فامروا بالتجارة إذا افاضوا من عرفات". حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198، قَالَ:" كَانُوا لَا يَتَّجِرُونَ بِمِنًى فَأُمِرُوا بِالتِّجَارَةِ إِذَا أَفَاضُوا مِنْ عَرَفَاتٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہوئے راوی کہتے ہیں انہوں نے یہ آیت «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم»۱؎”تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو“ پڑھی اور بتایا کہ عرب کے لوگ منیٰ میں تجارت نہیں کرتے تھے تو انہیں عرفات سے واپسی پر منیٰ میں تجارت کا حکم دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6428)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 150 (1770) والبیوع 1 (2050) وتفسیر القرآن 34 (2098) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: Ibn Abbas recited this verse: 'It is no sin for you that you seek the bounty of your Lord', and said: The people would not trade in Mina (during the hajj), so they were commanded to trade when they proceeded from Arafat.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1727
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يزيد بن أبي زياد ضعيف وحديث البخاري (1770) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 69
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1731
1731. اردو حاشیہ: ➊ اس آیت کریمہ میں وضاحت ہے کہ احرام باندھ لینے کے بعد تجارت جیسے مشغلہ میں مشغول ہونا کہ فرائض اور واجبات بھی ادا ہونے رہیں کوئی حرج یا عیب کی بات نہیں۔ ➋ اس مباح انداز سےزاد راہ حاصل کرناعین حلال ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1731