سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
72. باب مَا ذُكِرَ فِي الصَّلاَةِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ أَنَّهُ فِي الْبَيْتِ أَفْضَلُ
72. باب: مغرب کے بعد کی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے۔
Chapter: What Has Been Mentioned About Salat After Maghrib Is More Virtuous In The House
حدیث نمبر: 604
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا إبراهيم بن ابي الوزير البصري ثقة، حدثنا محمد بن موسى، عن سعد بن إسحاق بن كعب بن عجرة، عن ابيه، عن جده، قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم في مسجد بني عبد الاشهل المغرب، فقام ناس يتنفلون، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " عليكم بهذه الصلاة في البيوت ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، من حديث كعب بن عجرة لا نعرفه إلا من هذا الوجه، والصحيح ما روي عن ابن عمر، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الركعتين بعد المغرب في بيته ". قال ابو عيسى: وقد روي عن حذيفة، ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى المغرب فما زال يصلي في المسجد حتى صلى العشاء الآخرة " ففي الحديث دلالة ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى الركعتين بعد المغرب في المسجد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ الْبَصْرِيُّ ثِقَة، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ الْمَغْرِبَ، فَقَامَ نَاسٌ يَتَنَفَّلُونَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الصَّلَاةِ فِي الْبُيُوتِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى الْمَغْرِبَ فَمَا زَالَ يُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ " فَفِي الْحَدِيثِ دِلَالَةٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي الْمَسْجِدِ.
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبدالاشہل کی مسجد میں مغرب پڑھی، کچھ لوگ نفل پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اس نماز کو گھروں میں پڑھنے کو لازم پکڑو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث کعب بن عجرہ کی روایت سے غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- اور صحیح وہ ہے جو ابن عمر رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کے بعد دو رکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تھے،
۳- حذیفہ رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب پڑھی تو آپ برابر مسجد میں نماز ہی پڑھتے رہے جب تک کہ آپ نے عشاء نہیں پڑھ لی۔ اس حدیث میں اس بات کی دلالت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کے بعد دو رکعت مسجد میں پڑھی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 304 (1300)، سنن النسائی/قیام اللیل 1 (1601)، (تحفة الأشراف: 11107) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1165)

   سنن النسائى الصغرى1601كعب بن عجرةعليكم بهذه الصلاة في البيوت
   جامع الترمذي604كعب بن عجرةعليكم بهذه الصلاة في البيوت
   سنن أبي داود1300كعب بن عجرةهذه صلاة البيوت
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 604 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 604  
اردو حاشہ:
1؎:
نبی اکرم ﷺ کے فرمان کے مطابق عام طور پر سنن و نوافل گھر ہی پڑھنا افضل ہے،
ہاں جائز ہے کہ مسجد میں پڑھ لے،
اور اس زمانہ میں تو مسجد ہی میں پڑھنا اچھا ہے کیونکہ اکثر گھروں میں نماز کا انتظام نہیں ہے،
آدمی گھر پہنچتے ہی بعض مسائل سے دوچار ہو کر نماز بھول جاتا ہے،
وغیرہ وغیرہ،
بالکل نہ پڑھنے سے تو بہتر ہے کہ مسجد ہی میں پڑھے،
ہاں اگر کسی کو اپنے پر پوری قدرت ہو تو ضرور گھر ہی میں پڑھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 604   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1601  
´گھروں میں نماز پڑھنے کی ترغیب اور اس کی فضیلت کا بیان۔`
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز قبیلہ بنی عبدالاشہل کی مسجد میں پڑھی، جب آپ پڑھ چکے تو کچھ لوگ کھڑے ہو کر سنت پڑھنے لگے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس (سنت) نماز کو گھروں میں پڑھنے کی پابندی کرو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1601]
1601۔ اردو حاشیہ: یہ نماز یعنی مغرب کی سنتیں یا مطلقاً سنتیں اور نافل۔ یہ امر استحباب کے لیے ہے، نہ کہ وجوب کے لیے کیونکہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مغرب کے بعد نوافل مسجد میں پڑھنا ثابت ہے۔ دیکھیے: (سنن ابی داود، التطوع، حدیث: 1301) آج کل زندگی اس قدر تیز اور مصروف ہو گئی ہے کہ فرضوں کے بعد والی سنتیں رہ جانے کا خطرہ ہے جو ایک قبیح باب ہے اگر ایسی ہو تو سنن رواتب فرض نماز کے بعد مسجد ہی میں ادا کرلینی چاہییں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1601   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1300  
´مغرب کی دو رکعت سنت کہاں پڑھی جائے؟`
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بنو عبدالاشہل کی مسجد میں آئے اور اس میں مغرب ادا کی، جب لوگ نماز پڑھ چکے تو آپ نے ان کو دیکھا کہ نفل پڑھ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو گھروں کی نماز ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1300]
1300۔ اردو حاشیہ:
مستحب یہی ہے کہ مغرب کی سنتیں یا اس کے بعد دیگر نوافل گھروں میں پڑھے جائیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1300   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.