سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
74. باب مَا ذُكِرَ مِنَ التَّسْمِيَةِ عِنْدَ دُخُولِ الْخَلاَءِ
74. باب: پاخانے (بیت الخلاء) میں داخل ہوتے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Mentioned About The Tasmiyah When Entering The Area Of Relieving Oneself
حدیث نمبر: 606
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا الحكم بن بشير بن سلمان، حدثنا خلاد الصفار، عن الحكم بن عبد الله النصري، عن ابي إسحاق، عن ابي جحيفة، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ستر ما بين اعين الجن وعورات بني آدم إذا دخل احدهم الخلاء ان يقول: بسم الله ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه وإسناده ليس بذاك القوي، وقد روي عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم اشياء في هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ بَشِيرِ بْنِ سَلْمَانَ، حَدَّثَنَا خَلَّادٌ الصَّفَّارُ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " سَتْرُ مَا بَيْنَ أَعْيُنِ الْجِنِّ وَعَوْرَاتِ بَنِي آدَمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُهُمُ الْخَلَاءَ أَنْ يَقُولَ: بِسْمِ اللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاكَ الْقَوِيِّ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْيَاءُ فِي هَذَا.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنوں کی آنکھوں اور انسان کی شرمگاہوں کے درمیان کا پردہ یہ ہے کہ جب ان میں سے کوئی پاخانہ جائے تو وہ بسم اللہ کہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ اور اس کی سند قوی نہیں ہے،
۲- اس سلسلہ کی بہت سی چیزیں انس رضی الله عنہ کے واسطے سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 131 (355)، سنن النسائی/الطہارة 126 (188)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 9 (297)، (تحفة الأشراف: 11100)، مسند احمد (5/61) (صحیح) (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے تین راوی: ابواسحاق، حکم بن عبداللہ، اور محمد بن حمید رازی میں کلام ہے، دیکھیے الإروائ: 50)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (297)

قال الشيخ زبير على زئي: (606) إسناده ضعيف / جه 297
أبوإسحاق عنعن (تقدم: 107) وللحديث شواھد كلھا ضعيفة

   جامع الترمذي606علي بن أبي طالبستر ما بين أعين الجن وعورات بني آدم إذا دخل أحدهم الخلاء أن يقول بسم الله
   سنن ابن ماجه297علي بن أبي طالبستر ما بين الجن وعورات بني آدم إذا دخل الكنيف أن يقول بسم الله

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 606 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 606  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
ورنہ اس کے تین راوی:
ابو اسحاق،
حکم بن عبداللہ،
اور محمد بن حمید رازی میں کلام ہے،
دیکھیے الإرواء: 50)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 606   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث297  
´قضائے حاجت کے وقت کیا دعا پڑھے؟`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنوں اور بنی آدم (انسانوں) کی شرمگاہوں کے درمیان پردہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص پاخانہ میں داخل ہو تو «بسم اللہ» کہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 297]
اردو حاشہ:
(1)
اس روایت کی صحت وضعف میں اختلاف ہے۔
ہمارے فاضل محقق شیخ علی زئی اور سنن ابن ماجہ کے ایک دوسرے معروف ڈاکٹر بشار عواد کے نزدیک یہ ضعیف اور احمد شاکرمصری اور شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک صحیح ہے۔ (سنن ابن ماجہ بہ تحقیق الدکتوربشار عواد)

(2)
مذکورہ بالا دعا کے ساتھ بِسْمِ اللہ بھی کہنا چاہیے یا پہلے بِسْمِ اللہ کہہ کر دعا پڑھ لے،
(3)
جن ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔
ان کے شر سے بچاؤ کے لیے ہم وہ طریقے اختیار نہیں کرسکتے جو برے انسانوں کے شر سے بچاؤ کے لیے اختیار کرتے ہیں اس لیے اللہ تعالی نے ہمیں ان کی شرارتوں سے بچاؤ کے لیے یہ روحانی ذرائع دیے ہیں۔
ان سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

(4)
بسم اللہ کہنے سے جن انسان کے اعضائے مستورہ کو نہیں دیکھ سکتے۔
جس طرح انسانوں کی نظروں سے بچنے لے لیے بہت الخلاء میں داخل ہونے کی ضرورت  ہوتی ہے اسی طرح جنوں کی نظروں سے بچنے کے لیے بِسْمِ اللہ کہنا بھی ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 297   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.