سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
58. باب مَا جَاءَ فِي الَّذِي يُصَلِّي الْفَرِيضَةَ ثُمَّ يَؤُمُّ النَّاسَ بَعْدَ مَا صَلَّى
58. باب: فرض نماز پڑھنے کے بعد لوگوں کی امامت کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The One Who Prays The Obligatory Prayer, Then Leads The People In Prayer After That
حدیث نمبر: 583
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن عبد الله، ان " معاذ بن جبل كان يصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم المغرب، ثم يرجع إلى قومه فيؤمهم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اصحابنا الشافعي، واحمد، وإسحاق، قالوا: إذا ام الرجل القوم في المكتوبة وقد كان صلاها قبل ذلك ان صلاة من ائتم به جائزة، واحتجوا بحديث جابر في قصة معاذ، وهو حديث صحيح، وقد روي من غير وجه عن جابر، وروي عن ابي الدرداء انه سئل عن رجل دخل المسجد والقوم في صلاة العصر وهو يحسب انها صلاة الظهر فائتم بهم، قال: صلاته جائزة، وقد قال قوم من اهل الكوفة: إذا ائتم قوم بإمام وهو يصلي العصر وهم يحسبون انها الظهر فصلى بهم واقتدوا به، فإن صلاة المقتدي فاسدة إذ اختلف نية الإمام ونية الماموم.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ " مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ كَانَ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى قَوْمِهِ فَيَؤُمُّهُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَصْحَابِنَا الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، قَالُوا: إِذَا أَمَّ الرَّجُلُ الْقَوْمَ فِي الْمَكْتُوبَةِ وَقَدْ كَانَ صَلَّاهَا قَبْلَ ذَلِكَ أَنَّ صَلَاةَ مَنِ ائْتَمَّ بِهِ جَائِزَةٌ، وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ جَابِرٍ فِي قِصَّةِ مُعَاذٍ، وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ، وَرُوِي عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالْقَوْمُ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهَا صَلَاةُ الظُّهْرِ فَائْتَمَّ بِهِمْ، قَالَ: صَلَاتُهُ جَائِزَةٌ، وَقَدْ قَالَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ: إِذَا ائْتَمَّ قَوْمٌ بِإِمَامٍ وَهُوَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَهُمْ يَحْسِبُونَ أَنَّهَا الظُّهْرُ فَصَلَّى بِهِمْ وَاقْتَدَوْا بِهِ، فَإِنَّ صَلَاةَ الْمُقْتَدِي فَاسِدَةٌ إِذْ اخْتَلَفَ نِيَّةُ الْإِمَامِ وَنِيَّةُ الْمَأْمُومِ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھتے تھے، پھر اپنی قوم کے لوگوں میں لوٹ کر آتے اور ان کی امامت کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ہمارے اصحاب یعنی شافعی احمد اور اسحاق کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب آدمی فرض نماز میں اپنی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے پہلے یہ نماز پڑھ چکا ہو تو جن لوگوں نے اس کی اقتداء کی ہے ان کی نماز درست ہے۔ ان لوگوں نے معاذ رضی الله عنہ کے قصے سے جو جابر رضی الله عنہ کی حدیث میں ہے اس سے دلیل پکڑی ہے،
۳- ابوالدرداء رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو مسجد میں داخل ہوا اور لوگ نماز عصر میں مشغول تھے اور وہ سمجھ رہا تھا کہ ظہر ہے تو اس نے ان کی اقتداء کر لی، تو ابو الدرداء نے کہا: اس کی نماز جائز ہے،
۴- اہل کوفہ کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ جب کچھ لوگ کسی امام کی اقتداء کریں اور وہ عصر پڑھ رہا ہو اور لوگ سمجھ رہے ہوں کہ وہ ظہر پڑھ رہا ہے اور وہ انہیں نماز پڑھا دے اور لوگ اس کی اقتداء میں نماز پڑھ لیں تو مقتدی کی نماز فاسد ہے کیونکہ کہ امام کی نیت اور مقتدی کی نیت مختلف ہو گئی ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: لیکن ان کی رائے صحیح نہیں ہے، اقتداء صرف ظاہری اعمال میں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 66 (711)، صحیح مسلم/الصلاة 36 (465)، سنن ابی داود/ الصلاة 68 (599، 600)، و127 (790)، سنن النسائی/الإمامة 39 (32)، و41 (834)، والافتتاح 63 (985)، و70 (998)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 48 (986)، (تحفة الأشراف: 2517)، مسند احمد (3/299، 308، 369)، سنن الدارمی/الصلاة 65 (1333) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (756)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 583 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 583  
اردو حاشہ:
1؎:
لیکن ان کی رائے صحیح نہیں ہے،
اقتداء صرف ظاہری اعمال میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 583   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.