وقال علي: سالت يحيى بن سعيد عن حديث ابن جريج عن عطائ الخراساني؟ فقال: ضعيف؛ فقلت: إنه يقول:"اخبرني"! فقال: لا شيئ، إنما هو كتاب دفعه إليه.وَقَالَ عَلِيٌّ: سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ عَنْ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِيِّ؟ فَقَالَ: ضَعِيفٌ؛ فَقُلْتُ: إِنَّهُ يَقُولُ:"أَخْبَرَنِي"! فَقَالَ: لا شَيْئَ، إِنَّمَا هُوَ كِتَابٌ دَفَعَهُ إِلَيْهِ.
علی بن المدینی کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے ابن جریج کی عطا خراسانی سے روایت کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: ضعیف ہے، میں نے کہا: وہ «أخبرنی» کہتے ہیں، کہا: بیکار بات ہے، یہ صرف کتاب ہے جو عطا نے ابن جریج کو دے دی تھی۔
قال ابو عيسى: والحديث إذا كان مرسلا؛ فإنه لا يصح عند اكثر اهل الحديث، قد ضعفه غير واحد منهم.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْحَدِيثُ إِذَا كَانَ مُرْسَلا؛ فَإِنَّهُ لا يَصِحُّ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْحَدِيثِ، قَدْ ضَعَّفَهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْهُمْ.
ترمذی کہتے ہیں: جب حدیث مرسل ہو تو وہ اہل حدیث کی اکثریت کے نزدیک صحیح نہیں ہے، کئی ائمہ حدیث نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
حدثنا علي بن حجر، اخبرنا بقية بن الوليد، عن عتبة بن ابي حكيم قال: سمع الزهري إسحاق بن عبد الله بن ابي فروة يقول:"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" فقال الزهري: قاتلك الله يا ابن ابي فروة! تجيئنا باحاديث ليست لها خطم ولا ازمة.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ قَالَ: سَمِعَ الزُّهْرِيُّ إِسْحَاقَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ يَقُولُ:"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَقَالَ الزُّهْرِيُّ: قَاتَلَكَ اللَّهُ يَا ابْنَ أَبِي فَرْوَةَ! تَجِيئُنَا بِأَحَادِيثَ لَيْسَتْ لَهَا خُطُمٌ وَلا أَزِمَّةٌ.
عتبہ بن ابی حکیم کہتے ہیں: زہری نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی فروہ کو «قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم » کہتے سنا تو کہا: اے ابن فروہ! اللہ تم سے جنگ کرے، تم ایسی حدیث ہمارے پاس لے کر آئے ہو جس کی نکیل ہے نہ لگام (جس کا نہ سر نہ پیر)۔
حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبدالله، قال: قال يحيى بن سعيد: مرسلات مجاهد احب إلي من مرسلات عطائ بن ابي رباح بكثير، كان عطائ ياخذ عن كل ضرب.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: مُرْسَلاتُ مُجَاهِدٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مُرْسَلاتِ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ بِكَثِيرٍ، كَانَ عَطَائٌ يَأْخُذُ عَنْ كُلِّ ضَرْبٍ.
علی بن المدینی سے روایت ہے کہ یحییٰ بن سعید القطان کہتے ہیں: میرے نزدیک مجاہد کی مراسیل ؛ عطاء بن ابی رباح کی مراسیل سے زیادہ پسندیدہ ہیں، عطا سب سے روایت کرتے تھے۔
قال علي: قال يحيى: مرسلات سعيد بن جبير احب إلي من مرسلات عطائ.قَالَ عِلِيٌّ: قَالَ يَحْيَى: مُرْسَلاتُ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مُرْسَلاتِ عَطَائٍ.
علی بن المدینی کہتے ہیں: میرے نزدیک سعید بن جبیر کی مراسیل عطاء کی مراسیل سے زیادہ پسندیدہ ہیں۔
قلت ليحيى: مرسلات مجاهد احب إليك ام مرسلات طاوس؟ قال: ما اقربهما.قُلْتُ لِيَحْيَى: مُرْسَلاتُ مُجَاهِدٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ أَمْ مُرْسَلاتُ طَاوُسٍ؟ قَالَ: مَا أَقْرَبَهُمَا.
علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے پوچھا: مجاہد کی مراسیل آپ کے نزدیک زیادہ اچھی ہیں یا طاؤس کی؟ کہا: دونوں قریب قریب ہیں۔
قال علي: وسمعت يحيى بن سعيد يقول: مرسلات ابي إسحاق عندي شبه لا شيئ، والاعمش، والتيمي، ويحيى بن ابي كثير، ومرسلات ابن عيينة شبه الريح، ثم قال: إي والله! وسفيان بن سعيد.قَالَ عَلِيٌّ: وَسَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: مُرْسَلاتُ أَبِي إِسْحَاقَ عِنْدِي شِبْهُ لا شَيْئَ، وَالأَعْمَشُ، وَالتَّيْمِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، وَمُرْسَلاتُ ابْنِ عُيَيْنَةَ شِبْهُ الرِّيحِ، ثُمَّ قَالَ: إِي وَاللَّهِ! وَسُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ.
علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان کو کہتے سنا: ابواسحاق سبیعی کی مراسیل میرے نزدیک تقریباً کچھ بھی نہیں ہیں، ایسے ہی اعمش، تیمی، یحییٰ بن ابی کثیر، اور ابن عیینہ کی مراسیل سب ہوا کی مانند ہیں، پھر کہا: ہاں، اللہ کی قسم! اور سفیان بن سعید ثوری کی مراسیل بھی۔
قلت ليحيى: فمرسلات مالك؟ قال: هي احب إلي، ثم قال يحيى: ليس في القوم احد اصح حديثا من مالك.قُلْتُ لِيَحْيَى: فَمُرْسَلاتُ مَالِكٍ؟ قَالَ: هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ، ثُمَّ قَالَ يَحْيَى: لَيْسَ فِي الْقَوْمِ أَحَدٌ أَصَحُّ حَدِيثًا مِنْ مَالِكٍ.
علی بن المدینی کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے پوچھا: آپ مالک کی مراسیل کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کہا: یہ مجھے زیادہ پسند ہیں، پھر یحییٰ بن سعیدالقطان نے کہا: رواۃ حدیث میں مالک سے زیادہ کسی کی حدیث صحیح نہیں ہے۔
حدثنا سوار بن عبد الله العنبري، قال: سمعت يحيى بن سعيد القطان يقول: ما قال الحسن في حديثه:"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إلا وجدنا له اصلا إلا حديثا او حديثين.حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِيُّ، قَال: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ يَقُولُ: مَا قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ:"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِلا وَجَدْنَا لَهُ أَصْلا إِلا حَدِيثًا أَوْ حَدِيثَيْنِ.
سوار بن عبداللہ عنبری کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ القطان کو کہتے سنا: حسن بصری اپنی روایت میں جب «قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم » کہتے ہیں تو ایک یا دو حدیث کے علاوہ مجھے ان کی ساری احادیث کی اصل مل گئی۔
قال ابو عيسى: ومن ضعف المرسل؛ فإنه ضعفه من قبل ان هؤلائ الائمة قد حدثوا عن الثقات وغير الثقات؛ فإذا روى احدهم حديثا، وارسله؛ لعله اخذه عن غير ثقة. قد تكلم الحسن البصري في معبد الجهني، ثم روى عنه.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَنْ ضَعَّفَ الْمُرْسَلَ؛ فَإِنَّهُ ضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ أَنَّ هَؤُلائِ الأَئِمَّةَ قَدْ حَدَّثُوا عَنْ الثِّقَاتِ وَغَيْرِ الثِّقَاتِ؛ فَإِذَا رَوَى أَحَدُهُمْ حَدِيثًا، وَأَرْسَلَهُ؛ لَعَلَّهُ أَخَذَهُ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ. قَدْ تَكَلَّمَ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ فِي مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ، ثُمَّ رَوَى عَنْهُ.
ترمذی کہتے ہیں: اور مرسل کو ضعیف کہنے والوں کی دلیل یہ ہے کہ ان ائمہ نے ثقہ اور غیر ثقہ ہر طرح کے رواۃ سے روایت کی ہے، تو جب ایک راوی نے نے کوئی حدیث روایت کی اور اس کو مرسل بیان کیا تو ہو سکتا ہے کہ اس نے غیر ثقہ راوی سے اس کی روایت کی ہو چنانچہ حسن بصری نے معبد جہنی پر جرح کی پھر اس سے روایت کی۔
مرحوم بن عبدالعزیز العطار کے والد اور چچا کہتے ہیں کہ ہم نے حسن بصری کو کہتے سنا: تم معبد جہنی سے بچو، کیونکہ وہ خود گمراہ ہے اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا سے۔
قال ابو عيسى: ويروى عن الشعبي قال: حدثنا الحارث الاعور، وكان كذابا. وقد حدث عنه، واكثر الفرائض التي يرويها عن علي وغيره هي عنه. وقد قال الشعبي: الحارث الاعور علمني الفرائض، وكان من افرض الناس.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَيُرْوَى عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ الأَعْوَرُ، وَكَانَ كَذَّابًا. وَقَدْ حَدَّثَ عَنْهُ، وَأَكْثَرُ الْفَرَائِضِ الَّتِي يَرْوِيهَا عَنْ عَلِيٍّ وَغَيْرِهِ هِيَ عَنْهُ. وَقَدْ قَالَ الشَّعْبِيُّ: الْحَارِثُ الأَعْوَرُ عَلَّمَنِي الْفَرَائِضَ، وَكَانَ مِنْ أَفْرَضِ النَّاسِ.
امام ترمذی کہتے ہیں: شعبی سے منقول ہے کہ حارث اعور نے ہم سے حدیث روایت کی اور وہ کذاب تھا، اور اس سے شعبی نے بھی روایت کی ہے، فرائض کے باب میں علی وغیرہ سے ان کی اکثر روایات کا مصدر حارث اعور ہی ہے۔ اور شعبی کا قول ہے کہ حارث اعور نے مجھے علم فرائض سکھائے، حارث علم فرائض میں سب سے ماہر آدمی تھے۔
قال: و سمعت محمد بن بشار يقول: سمعت عبدالرحمن بن مهدي يقول: الا تعجبون من سفيان بن عيينة! لقد تركت لجابر الجعفي بقوله؛ لما حكى عنه اكثر من الف حديث، ثم هو يحدث عنه.قَالَ: و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ بَشَّارٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُ: أَلا تَعْجَبُونَ مِنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ! لَقَدْ تَرَكْتُ لِجَابِرٍ الْجُعْفِيِّ بِقَوْلِهِ؛ لَمَّا حَكَى عَنْهُ أَكْثَرَ مِنْ أَلْفِ حَدِيثٍ، ثُمَّ هُوَ يُحَدِّثُ عَنْهُ.
عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں: کیا تم سفیان بن عیینہ پر تعجب نہیں کرو گے، جابر جعفی نے جب ہزار سے زیادہ احادیث ان سے بیان کیں تو میں نے اس کو ان کے کہنے کی وجہ سے ترک کر دیا، پھر وہ اس سے روایت کرتے ہیں۔
قال محمد بن بشار: وترك عبدالرحمن بن مهدي حديث جابر الجعفي.قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: وَتَرَكَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدِيثَ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ.
محمد بن بشار کہتے ہیں: عبدالرحمٰن بن مہدی نے جابر جعفی کو چھوڑ دیا۔
حدثنا ابو عبيدة ابن ابي السفر الكوفي، حدثنا سعيد بن عامر، عن شعبة، عن سليمان الاعمش قال: قلت لإبراهيم النخعي: اسند لي عن عبدالله بن مسعود؛ فقال إبراهيم: إذا حدثتك"عن رجل عن عبدالله"؛ فهو الذي سميت، وإذا قلت،"قال عبدالله": فهو عن غير واحد عن عبدالله.حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ ابْنُ أَبِي السَّفَرِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَعْمَشِ قَالَ: قُلْتُ لإِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ: أَسْنِدْ لِي عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ؛ فَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: إِذَا حَدَّثْتُكَ"عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَبْدِاللَّهِ"؛ فَهُوَ الَّذِي سَمَّيْتُ، وَإِذَا قُلْتُ،"قَالَ عَبْدُاللَّهِ": فَهُوَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ عَنْ عَبْدِاللَّهِ.
سلیمان بن مہران اعمش کہتے ہیں: میں نے ابراہیم نخعی سے کہا کہ آپ عبداللہ بن مسعود کی سند بیان کیجئے تو انہوں نے کہا: جب میں تم سے کہوں: «حدثنا رجل عن عبداللہ بن مسعود»(ہم سے ایک آدمی نے بیان کہ اس نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کی) تو یہ ایسی سند ہے جس میں میں نے راوی کا نام لیا ہے، اور جب میں کہوں: «قال عبداللہ» تو وہ کئی رواۃ ہیں جنہوں نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کی۔
قال ابو عيسى: وقد اختلف الائمة من اهل العلم في تضعيف الرجال كما اختلفوا في سوى ذلك من العلم.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ اخْتَلَفَ الأَئِمَّةُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَضْعِيفِ الرِّجَالِ كَمَا اخْتَلَفُوا فِي سِوَى ذَلِكَ مِنْ الْعِلْمِ.
ترمذی کہتے ہیں: اہل علم کے نزدیک رواۃ کی تضعیف میں اختلاف ہے جیسے دوسرے علوم و فنون میں علماء کا اختلاف ہے،
ذكر عن شعبة انه ضعف ابا الزبير المكي، وعبد الملك بن ابي سليمان، وحكيم بن جبير، وترك الرواية عنهم، ثم حدث شعبة عمن هو دون هؤلائ في الحفظ والعدالة، حدث عن جابر الجعفي، وإبراهيم بن مسلم الهجري، ومحمد بن عبيدالله العرزمي، وغير واحد ممن يضعفون في الحديث.ذُكِرَ عَنْ شُعْبَةَ أَنَّهُ ضَعَّفَ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّيَّ، وَعَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَحَكِيمَ بْنَ جُبَيْرٍ، وَتَرَكَ الرِّوَايَةَ عَنْهُمْ، ثُمَّ حَدَّثَ شُعْبَةُ عَمَّنْ هُوَ دُونَ هَؤُلائِ فِي الْحِفْظِ وَالْعَدَالَةِ، حَدَّثَ عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مُسْلِمٍ الْهَجَرِيِّ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ الْعَرْزَمِيِّ، وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِمَّنْ يُضَعَّفُونَ فِي الْحَدِيثِ.
شعبہ سے آیا ہے کہ انہوں نے ابوالزبیر مکی، عبدالملک بن ابی سلیمان، اور حکیم بن جبیر کی تضعیف کی، اور ان سے روایت ترک کر دی، پھر شعبہ نے حفظ و عدالت میں ان سے کم درجے کے رواۃ سے روایت کی، یعنی جابر جعفی، ابراہیم بن مسلم ہجری، محمد بن عبیداللہ العرزمی اور کئی راوی جو حدیث میں ضعیف قرار دیے گئے ہیں سے روایت کی۔
حدثنا محمد بن عمرو بن نبهان بن صفوان البصري، حدثنا امية بن خالد، قال: قلت لشعبة: تدع عبد الملك بن ابي سليمان، وتحدث عن محمد بن عبيد الله العرزمي؟ قال: نعم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ نَبْهَانَ بْنِ صَفْوَانَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِشُعْبَةَ: تَدَعُ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَتُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَرْزَمِيِّ؟ قَالَ: نَعَمْ.
امیہ بن خالد کہتے ہیں کہ میں نے شعبہ سے کہا: آپ عبدالملک بن ابی سلیمان کو چھوڑ کر محمد بن عبیداللہ عرزمی سے روایت کرتے ہیں؟ کہا: ہاں۔
قال ابو عيسى: وقد كان شعبة حدث عن عبد الملك بن ابي سليمان، ثم تركه، ويقال: إنما تركه لما تفرد بالحديث الذي روى عن عطائ بن ابي رباح عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"الرجل احق بشفعته ينتظر به وإن كان غائبا إذا كان طريقهما واحدا".قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ كَانَ شُعْبَةُ حَدَّثَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، ثُمَّ تَرَكَهُ، وَيُقَالُ: إِنَّمَا تَرَكَهُ لَمَّا تَفَرَّدَ بِالْحَدِيثِ الَّذِي رَوَى عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ النَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:"الرَّجُلُ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ يُنْتَظَرُ بِهِ وَإِنْ كَانَ غَائِبًا إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا".
ترمذی کہتے ہیں: شعبہ نے پہلے عبدالملک بن ابی سلیمان سے روایت کی پھر انہیں چھوڑ دیا، اور کہا جاتا ہے کہ ان کے چھوڑنے کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے بسند «عطاء بن ابی رباح عن جابر بن عبداللہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم » یہ حدیث روایت کی: «الرَّجُلُ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ يُنْتَظَرُ بِهِ وَإِنْ كَانَ غَائِبًا إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا» ۔
وقد ثبت غير واحد من الائمة، وحدثوا عن ابي الزبير وعبد الملك بن ابي سليمان، وحكيم بن جبير.وَقَدْ ثَبَّتَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ، وَحَدَّثُوا عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ وَعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُليْمَانَ، وَحَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ.
اور کئی ائمہ ابوالزبیر مکی، عبدالملک بن ابی سلیمان اور حکیم بن جبیر کی توثیق کی، اور ان سے روایت کی۔
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، حدثنا حجاج، وابن ابي ليلى، عن عطائ بن ابي رباح قال: كنا إذا خرجنا من عند جابر بن عبدالله تذاكرنا حديثه، وكان ابوالزبير احفظنا للحديث.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، وَابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ: كُنَّا إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ تَذَاكَرْنَا حَدِيثَهُ، وَكَانَ أَبُوالزُّبَيْرِ أَحْفَظَنَا لِلْحَدِيثِ.
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں: ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس سے نکل کر آپ کی احادیث کا مذاکرہ کیا، تو ابوالزبیر ان احادیث کے سب سے زیادہ حافظ تھے۔
حدثنا محمد بن يحيى بن ابي عمر المكي، حدثنا سفيان بن عيينة، قال: قال ابوالزبير: كان عطائ يقدمني إلى جابر بن عبد الله احفظ لهم الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُوالزُّبَيْرِ: كَانَ عَطَائٌ يُقَدِّمُنِي إِلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَحْفَظُ لَهُمْ الْحَدِيثَ.
ابوالزبیر کہتے ہیں کہ عطاء بن ابی رباح مجھے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے آگے کرتے تھے، تاکہ میں ان کے لیے حدیث یاد کر لوں۔
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان قال: سمعت ايوب السختياني يقول: حدثني ابوالزبير، وابو الزبير، وابوالزبير، قال سفيان بيده يقبضها. قال ابو عيسى: إنما يعني بذلك الإتقان والحفظ.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَال: سَمِعْتُ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيَّ يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ، وَأَبُوالزُّبَيْرِ، قَالَ سُفْيَانُ بِيَدِهِ يَقْبِضُهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: إِنَّمَا يَعْنِي بِذَلِكَ الإِتْقَانَ وَالْحِفْظَ.
ایوب سختیانی کہتے ہیں: ہم سے ابوالزبیر نے حدیث بیان کی، اور ابوالزبیر اور ابوالزبیر، اور ابوالزبیر سفیان ثوری اپنا ہاتھ پکڑ کر یہ کہہ رہے تھے۔ ترمذی کہتے ہیں: سفیان بن عیینہ اس کلام سے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ حفظ حدیث اور روایت حدیث میں ابوالزبیر قوی اور پختہ ہیں۔