فاما من اقام الإسناد وحفظه وغير اللفظ؛ فإن هذا واسع عند اهل العلم إذا لم يتغير المعنى.فَأَمَّا مَنْ أَقَامَ الإِسْنَادَ وَحَفِظَهُ وَغَيَّرَ اللَّفْظَ؛ فَإِنَّ هَذَا وَاسِعٌ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا لَمْ يَتَغَيَّرْ الْمَعْنَى.
تو جس نے سند صحیح ذکر کی اور اسے یاد رکھا، اور الفاظ میں تبدیلی کر دی تو معنی نہ بدلنے کی صورت میں ایسا کرنے کی اہل علم کے نزدیک گنجائش ہے ۱؎۔
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبدالرحمن بن مهدي، حدثنا معاوية بن صالح، عن العلائ بن الحارث، عن مكحول، عن واثلة بن الاسقع قال: إذا حدثناكم على المعنى؛ فحسبكم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ الْعَلائِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ قَالَ: إِذَا حَدَّثْنَاكُمْ عَلَى الْمَعْنَى؛ فَحَسْبُكُمْ.
واثلہ بن الاسقع کہتے ہیں: جب ہم تم سے حدیث بالمعنی روایت کر دیں تو یہ تمہارے لیے کافی ہے۔
حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبدالرزاق، اخبرنا معمر، عن ايوب، عن محمد بن سيرين قال: كنت اسمع الحديث من عشرة؛ اللفظ مختلف والمعنى واحد.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: كُنْتُ أَسْمَعُ الْحَدِيثَ مِنْ عَشَرَةٍ؛ اللَّفْظُ مُخْتَلِفٌ وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ.
محمد بن سیرین کہتے ہیں: حدیث کو میں دس مختلف سیاق سے سنتا تھا اور سب کا معنی ایک ہوتا تھا۔
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا محمد بن عبدالله الانصاري، عن ابن عون قال: كان إبراهيم النخعي، والحسن، والشعبي ياتون بالحديث على المعاني.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ، وَالْحَسَنُ، وَالشَّعْبِيُّ يَأْتُونَ بِالْحَدِيثِ عَلَى الْمَعَانِي.
ابن عون کہتے ہیں: ابراہیم نخعی، حسن بصری اور شعبی بالمعنی حدیث روایت کرتے تھے۔
وكان القاسم بن محمد، ومحمد بن سيرين، ورجائ بن حيوة يعيدون الحديث على حروفه.وَكَانَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، وَرَجَائُ بْنُ حَيْوَةَ يُعِيدُونَ الْحَدِيثَ عَلَى حُرُوفِهِ.
اور قاسم بن محمد، محمد بن سیرین اور رجاء بن حیوہ حدیث کو اس کے اپنے الفاظ میں بیان کرتے تھے۔
حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا حفص بن غياث، عن عاصم الاحول، قال: قلت لابي عثمان النهدي: إنك تحدثنا بالحديث، ثم تحدثنا به على غير ما حدثتنا؟! قال: عليك بالسماع الاول.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، قَالَ: قُلْتُ لأَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ: إِنَّكَ تُحَدِّثُنَا بِالْحَدِيثِ، ثُمَّ تُحَدِّثُنَا بِهِ عَلَى غَيْرِ مَا حَدَّثْتَنَا؟! قَالَ: عَلَيْكَ بِالسَّمَاعِ الأَوَّلِ.
عاصم الأحول کہتے ہیں: میں نے ابوعثمان نہدی سے کہا کہ آپ ہم سے ایک بار حدیث بیان کرتے ہیں، پھر دوبارہ اس کی روایت کرتے ہیں تو وہ پہلے سے مختلف ہوتی ہے؟ عرض کیا: جو پہلی بار سنا ہے اس کو لے لو۔
حدثنا الجارود، قال: حدثنا وكيع، عن الربيع بن صبيح، عن الحسن قال: إذا اصبت المعنى اجزاك.حَدَّثَنَا الجارودُ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيْعٌ، عن الرَّبيعِ بن صَبيحٍ، عن الحسنِ قال: إذا أصبتَ المعنى أجزأكَ.
حسن بصری کہتے ہیں: معنی اگر ٹھیک روایت کر دو تو یہ تمہارے لیے کافی ہے۔
حدثنا علي بن حجر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن سيف -هو ابن سليمان- قال: سمعت مجاهدا يقول: انقص من الحديث إن شئت، ولا تزد فيه.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَيْفٍ -هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ- قَال: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ: أَنْقِصْ مِنْ الْحَدِيثِ إِنْ شِئْتَ، وَلا تَزِدْ فِيهِ.
سیف بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے مجاہد کو کہتے سنا: اگر چاہو تو حدیث بیان کرنے میں کمی کر دو، لیکن اس میں زیادتی نہ کرو۔ (یعنی اپنی طرف سے اضافہ نہ کرو، مختصر روایت کرو، یا بعض فقرآت روایت کرو)۔
حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث، اخبرنا زيد بن حباب، عن رجل قال: خرج إلينا سفيان الثوري فقال: إن قلت لكم: إني احدثكم كما سمعت فلا تصدقوني، إنما هو المعنى.حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ رَجُلٍ قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ فَقَالَ: إِنْ قُلْتُ لَكُمْ: إِنِّي أُحَدِّثُكُمْ كَمَا سَمِعْتُ فَلا تُصَدِّقُونِي، إِنَّمَا هُوَ الْمَعْنَى.
سفیان ثوری کہتے ہیں: اگر میں یہ کہوں کہ میں تم سے بعینہ ویسے ہی روایت کرتا ہوں جیسے میں نے سنا ہے، تو میری تصدیق نہ کرو، یہ روایت بالمعنی ہے۔
اخبرنا الحسين بن حريث، قال: سمعت وكيعا يقول: إن لم يكن المعنى واسعا فقد هلك الناس.أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَال: سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ: إِنْ لَمْ يَكُنْ الْمَعْنَى وَاسِعًا فَقَدْ هَلَكَ النَّاسُ.
وکیع کہتے ہیں: اگر بالمعنی روایت کی گنجائش نہ ہو تو لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔
قال ابو عيسى: وإنما تفاضل اهل العلم بالحفظ والإتقان والتثبت عند السماع مع انه لم يسلم من الخطإ والغلط كبير احد من الائمة مع حفظهم.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا تَفَاضَلَ أَهْلُ الْعِلْمِ بِالْحِفْظِ وَالإِتْقَانِ وَالتَّثَبُّتِ عِنْدَ السَّمَاعِ مَعَ أَنَّهُ لَمْ يَسْلَمْ مِنْ الْخَطَإِ وَالْغَلَطِ كَبِيرُ أَحَدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ مَعَ حِفْظِهِمْ.
ترمذی کہتے ہیں: اہل علم حفظ و اتقان اور سماع حدیث کی تحقیق و تحری میں متفاوت ہیں، قوت حفظ کے باوجود بڑے سے بڑا کوئی امام وہم و خطا اور غلطی سے بچا نہیں ہے۔
حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا جرير، عن عمارة بن القعقاع قال: قال لي إبراهيم النخعي: إذا حدثتني؛ فحدثني عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير؛ فإنه حدثني مرة بحديث، ثم سالته بعد ذلك بسنين فما اخرم منه حرفا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ قَالَ: قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ: إِذَا حَدَّثْتَنِي؛ فَحَدِّثْنِي عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ؛ فَإِنَّهُ حَدَّثَنِي مَرَّةً بِحَدِيثٍ، ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ بِسِنِينَ فَمَا أَخْرَمَ مِنْهُ حَرْفًا.
عمارہ بن قعقاع کہتے ہیں کہ مجھ سے ابراہیم نخعی نے کہا: جب آپ مجھ سے حدیث بیان کریں تو ابوزرعہ بن عمرو بن جریر سے بیان کریں، ابوزرعہ نے ایک بار مجھ سے ایک حدیث بیان کی پھر کئی سال کے بعد میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو ایک حرف بھی نہیں چھوڑا۔
حدثنا ابو حفص عمرو بن علي، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، عن سفيان، عن منصور قال: قلت لإبراهيم: ما لسالم بن ابي الجعد اتم حديثا منك؟ قال: لانه كان يكتب.حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ: قُلْتُ لإِبْرَاهِيمَ: مَا لِسَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ أَتَمُّ حَدِيثًا مِنْكَ؟ قَالَ: لأَنَّهُ كَانَ يَكْتُبُ.
منصور کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی سے کہا: سالم بن ابی الجعد آپ سے زیادہ بہتر طور پر کیوں احادیث روایت کرتے ہیں؟ کہا: اس لیے کہ وہ احادیث لکھتے تھے۔
حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار قال: ما رايت احدا انص للحديث من الزهري.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَنَصَّ لِلْحَدِيثِ مِنْ الزُّهْرِيِّ.
عمرو بن دینار کہتے ہیں: زہری سے زیادہ میں نے کسی کو نص حدیث کی روایت کرتے نہیں دیکھا۔
حدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري، حدثنا سفيان بن عيينة، قال: قال ايوب السختياني: ما علمت احدا كان اعلم بحديث اهل المدينة بعد الزهري من يحيى بن ابي كثير.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: قَالَ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ: مَا عَلِمْتُ أَحَدًا كَانَ أَعْلَمَ بِحَدِيثِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ بَعْدَ الزُّهْرِيِّ مِنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ.
ایوب سختیانی کہتے ہیں: میرے علم میں زہری کے بعد اہل مدینہ میں یحییٰ بن ابی کثیر سے بڑا حدیث کا کوئی عالم نہیں ہے۔
حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد قال: كان ابن عون يحدث فإذا حدثته عن ايوب بخلافه تركه فاقول: قد سمعته؛ فيقول: إن ايوب اعلمنا بحديث محمد بن سيرين.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ: كَانَ ابْنُ عَوْنٍ يُحَدِّثُ فَإِذَا حَدَّثْتُهُ عَنْ أَيُّوبَ بِخِلافِهِ تَرَكَهُ فَأقُولُ: قَدْ سَمِعْتُهُ؛ فَيَقُولُ: إِنَّ أَيُّوبَ أَعْلَمُنَا بِحَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ.
حماد بن زید کہتے ہیں: ابن عون حدیث بیان کرتے تھے، جب میں ان کو ایوب سے اس کے خلاف روایت کرتا تو وہ اپنی روایت چھوڑ دیتے، میں کہتا کہ آپ نے وہ حدیث سنی ہے تو عرض کرتے: ایوب سختیانی ابن سیرین کی احادیث کے ہم میں سب سے زیادہ واقف کار تھے۔
حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبدالله، قال: قلت ليحيى بن سعيد: ايهما اثبت: هشام الدستوائي ام مسعر؟ قال: ما رايت مثل مسعر، كان مسعر من اثبت الناس.حَدَّثَنَا أَبُو بُكْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: قُلْتُ لِيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ: أَيُّهُمَا أَثْبَتُ: هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ أَمْ مِسْعَرٌ؟ قَالَ: مَا رَأَيْتُ مِثْلَ مِسْعَرٍ، كَانَ مِسْعَرٌ مِنْ أَثْبَتِ النَّاسِ.
علی بن المدینی کا قول ہے کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے سوال کیا: ہشام دستوائی زیادہ ثقہ اور معتبر ہیں، یا مسعر؟ کہا: میں نے مسعر کی طرح کسی کو نہیں دیکھا، لوگوں میں مسعر سب سے زیادہ ثقہ اور معتبر تھے۔
حدثنا ابو بكر عبدالقدوس بن محمد، قال: حدثني ابو الوليد قال: سمعت حماد بن زيد يقول: ما خالفني شعبة في شيئ إلا تركته.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَبْدُالْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْوَلِيدِ قَال: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ: مَا خَالَفَنِي شُعْبَةُ فِي شَيْئٍ إِلا تَرَكْتُهُ.
حماد بن زید کہتے ہیں: جس حدیث میں بھی شعبہ نے میری مخالفت کی میں نے اس کو چھوڑ دیا۔
قال: قال ابو بكر: وحدثني ابوالوليد، قال: قال لي حماد بن سلمة: إن اردت الحديث فعليك بشعبة.قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَحَدَّثَنِي أَبُوالْوَلِيدِ، قَالَ: قَالَ لِي حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ: إِنْ أَرَدْتَ الْحَدِيثَ فَعَلَيْكَ بِشُعْبَةَ.
ابوالولید کہتے ہیں کہ حماد بن سلمہ نے کہا: اگر تمہیں حدیث چاہیئے تو شعبہ کا دامن پکڑ لو۔
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا ابوداود، قال: قال شعبة: ما رويت عن رجل حديثا واحدا إلا اتيته اكثر من مرة، والذي رويت عنه عشرة احاديث اتيته اكثر من عشر مرار، والذي رويت عنه خمسين حديثا اتيته اكثر من خمسين مرة، والذي رويت عنه مائة اتيته اكثر من مائة مرة، إلا حيان الكوفي البارقي؛ فإني سمعت منه هذه الاحاديث، ثم عدت إليه؛ فوجدته قد مات.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: قَالَ شُعْبَةُ: مَا رَوَيْتُ عَنْ رَجُلٍ حَدِيثًا وَاحِدًا إِلا أَتَيْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ مَرَّةٍ، وَالَّذِي رَوَيْتُ عَنْهُ عَشَرَةَ أَحَادِيثَ أَتَيْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ عَشْرِ مِرَارٍ، وَالَّذِي رَوَيْتُ عَنْهُ خَمْسِينَ حَدِيثًا أَتَيْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ خَمْسِينَ مَرَّةً، وَالَّذِي رَوَيْتُ عَنْهُ مِائَةً أَتَيْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ، إِلا حَيَّانَ الْكُوفِيَّ الْبَارِقِيَّ؛ فَإِنِّي سَمِعْتُ مِنْهُ هَذِهِ الأَحَادِيثَ، ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ؛ فَوَجَدْتُهُ قَدْ مَاتَ.
شعبہ کہتے ہیں: میں نے جس راوی سے بھی ایک حدیث روایت کی، اس کے پاس ایک سے زیادہ بار آیا، اور جس سے دس حدیث روایت کی اس کے پاس دس بار سے زیادہ آیا، اور جس سے (۵۰) حدیث روایت کی اس کے پاس پچاس بار سے زیادہ آیا، اور جس سے سو حدیث روایت کی اس کے پاس سو بار سے زیادہ آیا، إلا یہ کہ حیان کوفی سے میں نے یہ احادیث سنیں، دوبارہ ان کے پاس گیا تو ان کی وفات ہو گئی تھی۔
حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، حدثنا ابن مهدي قال: سمعت سفيان يقول: شعبة امير المؤمنين في الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ قَال: سَمِعْتُ سُفْيَانَ يَقُولُ: شُعْبَةُ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْحَدِيثِ.
عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں کہ میں نے سفیان ثوری کو کہتے سنا: شعبہ حدیث میں امیر المؤمنین ہیں۔
حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبدالله، قال: سمعت يحيى بن سعيد يقول: ليس احد احب إلي من شعبة، ولا يعدله احد عندي، وإذا خالفه سفيان اخذت بقول سفيان.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَال: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ شُعْبَةَ، وَلا يَعْدِلُهُ أَحَدٌ عِنْدِي، وَإِذَا خَالَفَهُ سُفْيَانُ أَخَذْتُ بِقَوْلِ سُفْيَانَ.
علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان کو کہتے سنا: مجھے شعبہ سے زیادہ کوئی پسند نہیں ہے، میرے نزدیک ان کا ہم پلہ کوئی نہیں، جب ان کی مخالفت سفیان ثوری کرتے ہیں، تو میں سفیان ثوری کے قول کو قبول کرتا ہوں۔
قال علي: قلت ليحيى: ايهما كان احفظ للاحاديث الطوال سفيان او شعبة قال: كان شعبة؟ امر فيها.قَالَ عَلِيٌّ: قُلْتُ لِيَحْيَى: أَيُّهُمَا كَانَ أَحْفَظَ لِلأَحَادِيثِ الطِّوَالِ سُفْيَانُ أَوْ شُعْبَةُ قَالَ: كَانَ شُعْبَةُ؟ أَمَرَّ فِيهَا.
علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے کہا: لمبی احادیث کو سفیان ثوری زیادہ یاد رکھتے ہیں، یا شعبہ؟ کہا: شعبہ زیادہ یاد رکھتے تھے۔