حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اقتداء کرو ان دونوں کی جو میرے بعد ہوں گے، یعنی ابوبکر و عمر کی“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابن مسعود سے بھی روایت ہے، ۳- سفیان ثوری نے یہ حدیث عبدالملک بن عمیر سے اور عبدالملک بن عمیر نے ربعی کے آزاد کردہ غلام کے واسطہ سے ربعی سے اور ربعی نے حذیفہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یکے بعد دیگرے ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما دونوں کی خلافت کی طرف اشارہ ہے اور یہ دونوں کے لیے فضیلت کی بات ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث97
´صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔` حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہیں جانتا کہ کب تک میں تمہارے درمیان رہوں، پس میرے بعد ان دونوں کی پیروی کرنا“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کی جانب اشارہ کیا۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 97]
اردو حاشہ: (1) اس میں شیخین رضی اللہ عنہما کی خلافت کا واضح اشارہ ہے۔
(2) کسی بھی ادارہ، تنظیم یا جماعت کے سربراہ کو چاہیے کہ اپنی تربیت کے ذریعے سے ایسے افراد تیار کرے جو اس کے بعد کام کو خوش اسلوبی سے چلا سکیں۔
(3) جماعت کے سربرآوردہ افراد کو اہمیت دی جانی چاہیے، تاہم سربراہ کے بعد اس کا مقام لینے والے کا تعین اہل حل و عقد کے مشورے ہی سے ہو گا۔
(4) شیخین کی رائے اور اجتہاد دیگر صحابہ کرام اور ائمہ عظام کی رائے سے وزنی اور قیمتی ہے بلکہ قابل اتباع ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 97
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3799
´عمار بن یاسر رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمار کو جب بھی دو باتوں کے درمیان اختیار دیا گیا تو انہوں نے اسی کو اختیار کیا جو ان دونوں میں سب سے بہتر اور حق سے زیادہ قریب ہوتی تھی“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3799]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہ بات عمار رضی اللہ عنہ کے فطرتاً حق پسند ہونے، اوراللہ کی طرف سے ان کے لیے حسن توفیق پر دلیل ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3799
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:454
454- سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میرے بعد ان دو لوگوں کی کی پیروی کرنا، ابوبکر اور عمر اور عمار کی ہدایت پر عمل کرنا اور میرے بعد ابن ام عبد (یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) کے عہد کو مضبوطی سے پکڑ کر رکھنا۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:454]
فائدہ: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآن وحدیث کو مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا، ان کی وہ بات جو قرآن و حدیث کے خلاف ہو، وہ نہیں لی جائے گی، کیونکہ دین قرآن و حدیث کا نام ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 454
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع , وغير واحد , قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الملك بن عمير نحوه، وكان سفيان بن عيينة يدلس في هذا الحديث، فربما ذكره عن زائدة، عن عبد الملك بن عمير، وربما لم يذكر فيه عن زائدة. قال ابو عيسى: هذا حسن سفيان الثوري هذا الحديث، عن عبد الملك ابن عمير، عن مولى لربعي، عن ربعي، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وروى هذا الحديث إبراهيم بن سعد، عن سفيان الثوري، عن عبد الملك بن عمير، عن هلال مولى ربعي، عن ربعي، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه ايضا، عن ربعي، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورواه سالم الانعمي كوفي، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ نَحْوَهُ، وَكَانَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ يُدَلِّسُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، فَرُبَّمَا ذَكَرَهُ عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، وَرُبَّمَا لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ زَائِدَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ابْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مَوْلًى لِرِبْعِيٍّ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ هِلَالٍ مَوْلَى رِبْعِيٍّ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ سَالِمٌ الْأَنْعُمِيُّ كُوفِيٌّ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ.
ہم سے احمد بن منیع اور کئی دوسرے راویوں نے بیان کیا ہے، وہ سب کہتے ہیں: ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ہے اور سفیان نے عبدالملک بن عمیر سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سفیان بن عیینہ اس حدیث میں تدلیس کرتے تھے، کبھی تو انہوں نے اسے «عن زائدة عن عبد الملك بن عمير» ذکر کیا اور کبھی انہوں نے اس میں «عن زائدة» ذکر نہیں کیا، ۲- ابراہیم بن سعد نے یہ حدیث سفیان ثوری سے، سفیان نے عبدالملک بن عمیر سے، عبدالملک نے ربعی کے آزاد کردہ غلام ہلال سے، ہلال نے ربعی سے اور ربعی نے حذیفہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، ۳- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ربعی سے آئی ہے، جسے انہوں نے حذیفہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، ۴- سالم انعمی کوفی نے یہ حدیث ربعی بن حراش کے واسطہ سے حذیفہ سے روایت کی ہے۔