سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
1. باب فِي فَضْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3611
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن يزيد، حدثنا عبد السلام بن حرب، عن يزيد ابي خالد، عن المنهال بن عمرو، عن عبد الله بن الحارث، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اول من تنشق عنه الارض , فاكسى الحلة من حلل الجنة، ثم اقوم عن يمين العرش ليس احد من الخلائق يقوم ذلك المقام غيري ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ يَزِيدَ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ , فَأُكْسَى الْحُلَّةً مِنْ حُلَلِ الْجَنَّةِ، ثُمَّ أَقُومُ عَنْ يَمِينِ الْعَرْشِ لَيْسَ أَحَدٌ مِنَ الْخَلَائِقِ يَقُومُ ذَلِكَ الْمَقَامَ غَيْرِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں پہلا وہ شخص ہوں گا جس سے زمین شق ہو گی پھر مجھے جنت کے جوڑوں میں سے ایک جوڑا پہنایا جائے گا، پھر میں عرش کے داہنی جانب کھڑا ہوں گا، میرے علاوہ وہاں مخلوق میں سے کوئی اور کھڑا نہیں ہو سکے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13556) (ضعیف) (سند میں حسین بن یزید کوفی، لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5766) // ضعيف الجامع الصغير (1311) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3611) إسناده ضعيف
أبو خالد الدالاني يزيد مدلس وعنعن (د 202) و أحاديث مسلم (196، 2278) وغيره تغني عنه

   صحيح مسلم5940عبد الرحمن بن صخرأنا سيد ولد آدم يوم القيامة وأول من ينشق عنه القبر وأول شافع وأول مشفع
   جامع الترمذي3611عبد الرحمن بن صخرأنا أول من تنشق عنه الأرض فأكسى الحلة
   سنن أبي داود4673عبد الرحمن بن صخرأنا سيد ولد آدم وأول من تنشق عنه الأرض وأول شافع وأول مشفع
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3611 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3611  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں حسین بن یزید کوفی،
لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3611   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4673  
´انبیاء و رسل علیہم السلام کو ایک دوسرے پر فضیلت دینا کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اولاد آدم کا سردار ہوں، اور میں سب سے پہلا شخص ہوں جو اپنی قبر سے باہر آئے گا، سب سے پہلے سفارش کرنے والا ہوں اور میری ہی سفارش سب سے پہلے قبول ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4673]
فوائد ومسائل:
آپ ؐ نے حقائق بیان فرمائے، لیکن ایسا انداز ہر گز اختیار نہیں فرمایا جس میں دوسرے انبیا کی تنفیض ہو یا کوئی تقابل ہی سامنے آئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4673   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5940  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں قیامت کے دن آدم ؑ کی ساری اولاد کا سردار ہوں گا اور سب سے پہلے آپ کی قبر پھٹے گی اور سب سے پہلے آپ سفارش کریں گے اور سب سے پہلے آپ کی سفارش قبول ہوگی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5940]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سيد:
اس کو کہتے ہیں،
جو خیر اور خوبی میں تمام قوم پر فائق اور برتر ہو یا قوم مصائب اور مشکلات میں جس کی پناہ میں آئے اور وہ ان کے معاملات کو نپٹائے،
مصائب اور مشکلات کو برداشت کر کے قوم کا تحفظ کرے اور آپ کی اس سرداری کا ظہور قیامت کے دن تمام انسانوں کے سامنے ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5940   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.