مطلب بن ابی وداعہ کہتے ہیں کہ عباس رضی الله عنہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، گویا انہوں نے کوئی چیز سنی تھی، تو نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا:
”میں کون ہوں؟
“ لوگوں نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں سلامتی ہو آپ پر، آپ نے فرمایا:
”میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں، اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا تو مجھے ان کے سب سے بہتر مخلوق میں کیا، پھر ان کے دو گروہ کئے تو مجھے ان کے بہتر گروہ میں کیا، پھر انہیں قبیلوں میں بانٹا تو مجھے ان کے سب سے بہتر قبیلہ میں کیا، پھر ان کے کئی گھر کیے تو مجھے ان کے سب سے بہتر گھر میں کیا اور شخصی طور پر بھی مجھے ان میں سب سے بہتر بنایا
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- جس طرح اسماعیل بن ابی خالد نے یزید بن ابی زیاد سے اور یزید بن ابی زیاد نے عبداللہ بن حارث کے واسطہ سے عباس بن عبدالمطلب سے روایت کی ہے اسی طرح سفیان ثوری نے بھی یزید بن ابی زیاد سے روایت کی ہے
(وہ یہی روایت ہے)۔