سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
1. باب فِي فَضْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3609
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو همام الوليد بن شجاع بن الوليد البغدادي، حدثنا الوليد بن مسلم، عن الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قالوا: يا رسول الله متى وجبت لك النبوة؟ قال: " وآدم بين الروح والجسد ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح غريب، من حديث ابي هريرة، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وفي الباب، عن ميسرة الفجر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعِ بْنِ الْوَلِيدِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى وَجَبَتْ لَكَ النُّبُوَّةُ؟ قَالَ: " وَآدَمُ بَيْنَ الرُّوحِ وَالْجَسَدِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ مَيْسَرَةَ الْفَجْرِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! نبوت آپ کے لیے کب واجب ہوئی؟ تو آپ نے فرمایا: جب آدم روح اور جسم کے درمیان تھے ۱؎۔ (یعنی ان کی پیدائش کی تیاری ہو رہی تھی)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں میسرہ فجر سے بھی روایت آئی ہے۔

وضاحت:
۱؎: یہی وہ مشہور حدیث ہے جس کی تشریح میں اہل بدعت حد سے زیادہ غلو کا شکار ہوئے ہیں حتیٰ کہ دیگر انبیاء علیہم السلام کی تنقیص تک بات جا پہنچی ہے، حالانکہ اس میں صرف اتنی بات بیان ہوئی ہے کہ آدم علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے میرے لیے نبوت کا فیصلہ (بطور تقدیر) کر دیا گیا تھا، ظاہر بات ہے کہ کسی کے لیے کسی بات کا فیصلہ روز ازل میں اللہ نے لکھ دیا تھا، اور روز ازل آدم علیہ السلام پیدائش سے پہلے، اس حدیث کے ثابت الفاظ یہی ہیں باقی دوسرے الفاظ ثابت نہیں ہیں جیسے «کنت نبیا وآدم بین الماء والطین» میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم ابھی اور مٹی کے درمیان تھے اسی طرح «کنت نبیا ولاماء ولا طین» میں اس وقت نبی تھا جب نہ پانی تھا نہ مٹی، یعنی تخلیق کائنات سے پہلے ہی میں نبی تھا ان الفاظ کے بارے میں علماء محدثین نے «لا اصل لہ» فرمایا ہے، یعنی ان الفاظ کے ساتھ اس حدیث کی کوئی صحیح کیا غلط سند تک نہیں اللہ غلو سے بچائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15397) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1856)، المشكاة (5758)

   جامع الترمذي3609عبد الرحمن بن صخروآدم بين الروح والجسد

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3609 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3609  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہی وہ مشہور حدیث ہے جس کی تشریح میں اہل بدعت حد سے زیادہ غلو کا شکار ہوئے ہیں حتی کہ دیگرانبیاء علیہم السلام کی تنقیص تک بات جا پہنچی ہے،
حالانکہ اس میں صرف اتنی بات بیان ہوئی ہے کہ آدم علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے میرے لیے نبوت کا فیصلہ (بطورتقدیر) کر دیا گیا تھا،
ظاہر بات ہے کہ کسی کے لیے کسی بات کا فیصلہ روز ازل میں اللہ نے لکھ دیا تھا،
اور روز ازل آدم علیہ السلام پیدائش سے پہلے،
اس حدیث کے ثابت الفاظ یہی ہیں باقی دوسرے الفاظ ثابت نہیں ہیں جیسے (کُنْتُ نَبِیًّا وَآدَمُ بَیْنَ الْمَاءِ وَالطِّیْن) (میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم ابھی اورمٹی کے درمیان تھے) اسی طرح (کُنْتُ نَبِیًّاوَّلَامَاءٌ وَّلَا طِیْن) (میں اس وقت نبی تھا جب نہ پانی تھا نہ مٹی،
یعنی تخلیق کائنات سے پہلے ہی میں نبی تھا)
 ان الفاظ کے بارے میں علماء محدثین نے (لَا أَصْلَ لَهُ) فرمایا ہے،
یعنی ان الفاظ کے ساتھ اس حدیث کی کوئی صحیح کیا غلط سند تک نہیں اللہ غلو سے بچائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3609   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.