سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
1. باب فِي فَضْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3605
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا خلاد بن اسلم البغدادي، حدثنا محمد بن مصعب، حدثنا الاوزاعي، عن ابي عمار، عن واثلة بن الاسقع رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل، واصطفى من ولد إسماعيل بني كنانة، واصطفى من بني كنانة قريشا، واصطفى من قريش بني هاشم، واصطفاني من بني هاشم ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى مِنْ وَلَدِ إِبْرَاهِيمَ إِسْمَاعِيل، وَاصْطَفَى مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل بَنِي كِنَانَةَ، وَاصْطَفَى مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قُرَيْشًا، وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
واثلہ بن اسقع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے اسماعیل علیہ السلام کا انتخاب فرمایا ۱؎ اور اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے بنی کنانہ کا، اور بنی کنانہ میں سے قریش کا، اور قریش میں سے بنی ہاشم کا، اور بنی ہاشم میں سے میرا انتخاب فرمایا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

وضاحت:
۱؎: صحیح مسلم میں اگلی حدیث کی طرح یہ ٹکڑا نہیں ہے، یہ محم بن مصعب کی روایت سے ہے جو کثیر الغلط ہیں، اس لیے یہ ضعیف ہے، معنی کے لحاظ سے بھی یہ ٹکڑا صحیح نہیں ہے، اس سے دوسرے ان انبیاء کی نسب کی تنقیص لازم آتی ہے، جو اسحاق علیہ السلام کی نسل سے ہیں، اس کے بعد والے اجزاء میں اس طرح کی کوئی بات نہیں اس حدیث سے نبی کریم محمد بن عبداللہ عبدالمطلب کے سلسلہ نسب کے شروع سے اخیر تک اشرف نسب ہونے پر روشنی پڑتی ہے، نبی قوم کے اشرف نسب ہی میں مبعوث ہوتا ہے، تاکہ کسی کے لیے کسی بھی مرحلے میں اس کی اعلیٰ نسبی اس نبی پر ایمان لانے میں رکاوٹ نہ بن سکے، یہ بھی اللہ کی اپنے بندوں پر ایک طرح کی مہربانی ہی ہے کہ اس کے اپنے وقت کے نبی پر ایمان لانے میں کوئی ادنیٰ سے ادنیٰ سی بات رکاوٹ نہ بن سکے، «فالحمدللہ الرحمن الرحیم» ۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 1 (2276) (تحفة الأشراف: 11741)، مسند احمد (4/107) (صحیح) (پہلا فقرہ إن الله اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے، اس سند میں محمد بن مصعب صدوق کثیر الغلط راوی ہیں، اور آگے آنے والی حدیث میں یہ پہلا فقرہ نہیں ہے، اس لیے یہ ضعیف ہے، الصحیحة 302)»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون الاصطفاء الأول، الصحيحة (302)، ويأتى برقم (3869)، (3687) // أي في صحيح سنن الترمذي - باختصار السند - برقم (2855 / 1 - 3869)، ضعيف الجامع الصغير (1553) //

   صحيح مسلم5938واثلة بن الأسقعالله اصطفى كنانة من ولد إسماعيل واصطفى قريشا من كنانة واصطفى من قريش بني هاشم واصطفاني من بني هاشم
   جامع الترمذي3605واثلة بن الأسقعالله اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل واصطفى من ولد إسماعيل بني كنانة واصطفى من بني كنانة قريشا واصطفى من قريش بني هاشم واصطفاني من بني هاشم
   جامع الترمذي3606واثلة بن الأسقعالله اصطفى كنانة من ولد إسماعيل واصطفى قريشا من كنانة واصطفى هاشما من قريش واصطفاني من بني هاشم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3605 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3605  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحیح مسلم میں اگلی حدیث کی طرح یہ ٹکڑا نہیں ہے،
یہ محمد بن مصعب کی روایت سے ہے جو کثیرالغلط ہیں،
اس لیے یہ ضعیف ہے،
معنی کے لحاظ سے بھی یہ ٹکڑا صحیح نہیں ہے،
اس سے دوسرے ان انبیاء کی نسب کی تنقیص لازم آتی ہے،
جو اسحاق علیہ السلام کی نسل سے ہیں،
اس کے بعد والے اجزاء میں اس طرح کی کوئی بات نہیں اس حدیث سے نبی کریم محمد بن عبداللہ عبدالمطلب کے سلسلہ نسب کے شروع سے اخیر تک اشرف نسب ہونے پر روشنی پڑتی ہے،
نبی قوم کے اشرف نسب ہی میں مبعوث ہوتا ہے،
تاکہ کسی کے لیے کسی بھی مرحلے میں اس کی اعلیٰ نسبی اس نبی پر ایمان لانے میں رکاوٹ نہ بن سکے،
یہ بھی اللہ کی اپنے بندوں پر ایک طرح کی مہربانی ہی ہے کہ اس کے اپنے وقت کے نبی پر ایمان لانے میں کوئی ادنیٰ سے ادنیٰ سی بات رکاوٹ نہ بن سکے،
فَالْحَمْدُلِلّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم۔

نوٹ:
(پہلا فقرہ إِنَّ اللهَ اصْطَفٰيٰ مِنْ وُلدِ إِبْرِاهِيم إِسْمَاعِيل کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے،
اس سند میں محمد بن مصعب صدوق کثیر الغلط راوی ہیں،
اور آگے آنے والی حدیث میں یہ پہلا فقرہ نہیں ہے،
اس لیے یہ ضعیف ہے،
الصحیحة: 302)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3605   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5938  
حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، اللہ نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے کنانہ کا انتخاب فرمایا اور کنانہ سے قریش کا منتخب کیا اور قریش سے بنو ہاشم کو چنا اور بنو ہاشم سے مجھے برگزیدہ فرمایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5938]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قریش کنانہ کے بیٹے نضر کی اولاد میں اور بقول بعض فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ کی اولاد ہیں اور بنو ہاشم،
عبد مناف بن قصی بن کلاب کی اولاد ہیں اور آپ عبدالمطلب بن ہاشم کے بیٹے،
عبداللہ کی اولاد ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5938   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.