ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین طرح کی دعائیں مقبول ہوتی ہیں: مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا، اور باپ کی بد دعا اپنے بیٹے کے حق میں“۔
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن هشام الدستوائي، عن يحيى بن ابي كثير بهذا الإسناد، نحوه، وزاد فيه: مستجابات لا شك فيهن ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وابو جعفر الرازي هذا الذي روى عنه يحيى بن ابي كثير يقال له: ابو جعفر المؤذن، وقد روى عنه يحيى بن ابي كثير غير حديث، ولا نعرف اسمه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ، وَزَادَ فِيهِ: مُسْتَجَابَاتٌ لَا شَكَّ فِيهِنَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ هَذَا الَّذِي رَوَى عَنْهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ يُقَالُ لَهُ: أَبُو جَعْفَرٍ الْمُؤَذِّنُ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ غَيْرَ حَدِيثٍ، وَلَا نَعْرِفُ اسْمَه.
ہشام دستوائی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ، اسی جیسی حدیث روایت کی، انہوں نے اس حدیث میں «ثلاث دعوات مستجابات» کے الفاظ بڑھائے ہیں، (یعنی بلاشبہہ ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں ہے)
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے۔ ۲- اور ابو جعفر رازی کا نام میں نہیں جانتا، (لیکن) ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔