ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین دعائیں ہیں جن کی قبولیت میں کوئی شک نہیں: مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا، والد (اور والدہ) کی دعا اپنی اولاد کے حق میں“۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3862
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مظلوم تنگ آکر ظالم کو جو بد دعا دیتا ہے وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ اس لئے کسی انسان یا حیوان پر ظلم کرنے سے ہمیشہ بچنا چاہیے۔
(2) بعض اوقات کسی حکمت کی بنا پر مظلوم کی دعا کی قبولیت میں دیر ہوسکتی ہے۔ اس صورت میں صبر کرنا چاہیے صبر سے درجات بلند ہوتے ہیں۔ نیز مصیبت اور تکلیف کے وقت صبرکرنے سے اللہ تعالیٰ کی معیت حاصل ہوتی ہے۔
(3) والد اور والدہ دونوں کی دعایئں قبول ہوتی ہیں۔ اس لئے انھیں خوش رکھنا چاہیے۔ اور خدمت کا کوئی موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ ان سے نا مناسب سلوک کرنا بد زبانی کرنا جب انھیں خدمت کی ضرورت ہو تو خدمت نہ کرنا ان کی ضروریات کا خیال نہ رکھنا ان کی دل شکنی کا باعث ہوتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ان کے منہ سے بد دعا نکل سکتی ہے جو یقیناً قبول ہوتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3862
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1536
´اپنے مسلمان بھائی کے لیے غائبانہ دعا کرنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں، ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں: باپ کی دعا، مسافر کی دعا، مظلوم کی دعا۔“[سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1536]
1536. اردو حاشیہ: یہ تینوں شخصیات بالعموم ایسی ہوتی ہیں۔ کہ ان میں اخلاص صدق رقت قلب اور انکساری بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اور ان کی دعا میں خیر اور شر کے دونوں پہلوں ممکن ہیں۔ لہذا بیٹے کو چاہیے کہ باپ کے ساتھ باادب معاون اور مطیع رہے۔ اور اس کی دعائوں سے حصہ حاصل کرنے والا بنے۔ مسافر کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ بھی واضح ہے۔ کہ اس کی بد دعا از حد نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اسی لئے کسی پر کبھی ظلم نہیں کرنا چاہیے۔ اور ان حضرات کو بھی یہی لائق ہے کہ اللہ کی رحمتوں کے سائل رہیں۔ اور مشکلات پر صبر کرکے اللہ سے اجر لیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1536