(مرفوع) حدثنا محمود بن خداش البغدادي، حدثنا سيف بن محمد الثوري، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، في قوله: ونفضل بعضها على بعض في الاكل سورة الرعد آية 4، قال: " الدقل والفارسي والحلو والحامض "، قال: هذا حديث حسن غريب، وقد رواه زيد بن ابي انيسة، عن الاعمش نحو هذا، وسيف بن محمد هو اخو عمار بن محمد، وعمار اثبت منه وهو ابن اخت سفيان الثوري.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ مُحَمَّدٍ الثَّوْرِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي قَوْلِهِ: وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ فِي الأُكُلِ سورة الرعد آية 4، قَالَ: " الدَّقَلُ وَالْفَارِسِيُّ وَالْحُلْوُ وَالْحَامِضُ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَاهُ زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا، وَسَيْفُ بْنُ مُحَمَّدٍ هُوَ أَخُو عَمَّارِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَعَمَّارٌ أَثْبَتُ مِنْهُ وَهُوَ ابْنُ أُخْتِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے اس قول «ونفضل بعضها على بعض في الأكل»”ہم بعض پھلوں کو بعض پر (لذت اور خوش ذائقگی میں) فضیلت دیتے ہیں“(الرعد: ۴)، بارے میں فرمایا: ”اس سے مراد ردی اور سوکھی کھجوریں ہیں، فارسی کھجوریں ہیں، میٹھی اور کڑوی کسیلی کھجوریں ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- زید بن ابی انیسہ نے اعمش سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، ۳- اور سیف بن محمد (جو اس روایت کے راویوں میں سے ہیں) وہ عمار بن محمد کے بھائی ہیں اور عمار ان سے زیادہ ثقہ ہیں اور یہ سفیان ثوری کے بھانجے ہیں۔
فائدہ ۱؎: ان کو سیراب کرنے والا پانی ایک ہے، نشو و نما کرنے والی دھوپ، گرمی اور ہوا ایک ہے، مگر رنگ، شکلیں اور ذائقے الگ الگ ہیں، یہ اللہ کا کمال قدرت ہے۔