انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا: «أن النفس بالنفس والعين بالعين»۱؎ «بالعين»۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ابوعلی بن یزید، یونس بن یزید کے بھائی ہیں، ۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: اس حدیث کو یونس بن یزید سے روایت کرنے میں ابن مبارک منفرد (تنہا) ہیں، ۴- اور ابو عبید (قاسم بن سلام) نے اس حدیث کی اتباع میں اس طرح ( «العين» «بالعين») پڑھا ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی: «العینُ» کی نون پر پیش کے ساتھ، جبکہ یہ «النفس» پر عطف ہے جس کا تقاضا ہے کہ نون پر بھی زبر (فتحہ) پڑھا جائے۔
۲؎: ”جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ ہے“(المائدہ: ۴۵)۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحروف (3976) (تحفة الأشراف: 1572) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو علی بن یزید مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد //، ضعيف أبي داود (854 / 3976) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2929) إسناده ضعيف / د 3977، 3976
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن يونس بن يزيد بهذا الإسناد نحوه، قال ابو عيسى بن يزيد: وهذا حديث حسن غريب، قال محمد: تفرد ابن المبارك بهذا الحديث عن يونس بن يزيد، وهكذا قرا ابو عبيد، والعين بالعين سورة المائدة آية 45 اتباعا لهذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى بن يزيد: وهذا حديث حسن غريب، قَالَ مُحَمَّدٌ: تَفَرَّدَ ابْنُ الْمُبَارَكِ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، وَهَكَذَا قَرَأَ أَبُو عُبَيْدٍ، وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ سورة المائدة آية 45 اتِّبَاعًا لِهَذَا الْحَدِيثِ.
ہم سے سوید بن نصر نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن مبارک نے یونس بن یزید سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح کی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد //، ضعيف أبي داود (854 / 3976) //