سنن ترمذي
كتاب القراءات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قرآن کریم کی قرأت و تلاوت
1. باب فِي فَاتِحَةِ الْكِتَابِ
باب: سورۃ فاتحہ کی قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2929
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَرَأَ أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ سورة المائدة آية 45 ".
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا:
«أن النفس بالنفس والعين بالعين» ۱؎ «بالعين» ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ابوعلی بن یزید، یونس بن یزید کے بھائی ہیں،
۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: اس حدیث کو یونس بن یزید سے روایت کرنے میں ابن مبارک منفرد
(تنہا) ہیں،
۴- اور ابو عبید
(قاسم بن سلام) نے اس حدیث کی اتباع میں اس طرح
( «العين» «بالعين») پڑھا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحروف (3976) (تحفة الأشراف: 1572) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو علی بن یزید مجہول راوی ہے)»
وضاحت:
۱؎: یعنی: «العینُ» کی نون پر پیش کے ساتھ، جبکہ یہ «النفس» پر عطف ہے جس کا تقاضا ہے کہ نون پر بھی زبر (فتحہ) پڑھا جائے۔
۲؎: ”جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ ہے“ (المائدہ: ۴۵)۔قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد //، ضعيف أبي داود (854 / 3976) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2929) إسناده ضعيف / د 3977، 3976
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2929 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2929
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی:
العینُ کی نون پر پیش کے ساتھ،
جبکہ یہ (النفس) پر عطف ہے جس کا تقاضا ہے کہ نون پر بھی زبر (فتحہ) پڑھا جائے۔
2؎:
جان کے بدلے جان اورآنکھ کے بدلے آنکھ ہے (المائدۃ: 45)
نوٹ:
(سند میں ابوعلی بن یزید مجہول راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2929