الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 13
´قرآن مجید کی مختلف قرآت کا ثبوت`
”سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ نے اس (سورہ ہود کی آیت: 46) «عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ» کو اس طرح پڑھا «عَمَلَ غَيْرُ صَالِحٍ» ”اس نے اچھے عمل نہیں کیے۔“ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 13]
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید کی مختلف قرأت کا ثبوت ملتا ہے:
جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا:
«اِنَّهُ عَمِلَ غَيْرُ صَالِحٍ»
یعنی «عَمِلَ» فعل ماضی «غَيْرَ» مفعول بہ یعنی منصوب۔
فعل ماضی میں اس کا ترجمہ یوں ہو گا:
”اس نے غیر صالح عمل کیے ہیں۔“
لیکن جمہور کی قرأت ہے:
«اِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ»
«عَمَلٌ»: «اِنَّ» کی خبر مرفوع اور «غَيْرُ» اس کی صفت ہے۔
یہ آیت نوح علیہ السلام کے بیٹے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 13