(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا شريك، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال: " جالست النبي صلى الله عليه وسلم اكثر من مائة مرة، فكان اصحابه يتناشدون الشعر ويتذاكرون اشياء من امر الجاهلية، وهو ساكت فربما تبسم معهم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه زهير، عن سماك ايضا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " جَالَسْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ، فَكَانَ أَصْحَابُهُ يَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ وَيَتَذَاكَرُونَ أَشْيَاءَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، وَهُوَ سَاكِتٌ فَرُبَّمَا تَبَسَّمَ مَعَهُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ زُهَيْرٌ، عَنْ سِمَاكٍ أَيْضًا.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سو بار سے زیادہ بیٹھنے کا شرف حاصل ہے، آپ کے صحابہ شعر پڑھتے (سنتے و سناتے) تھے، اور جاہلیت کی بہت سی باتیں باہم ذکر کرتے تھے۔ آپ چپ بیٹھے رہتے اور کبھی کبھی ان کے ساتھ مسکرانے لگتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے زہیر بھی نے سماک سے روایت کیا ہے۔