(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا شريك، عن المقدام بن شريح، عن ابيه، عن عائشة، قال: قيل لها: هل كان النبي صلى الله عليه وسلم يتمثل بشيء من الشعر؟ قالت: " كان يتمثل بشعر ابن رواحة ويتمثل ويقول: وياتيك بالاخبار من لم تزودوفي الباب، عن ابن عباس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ: قِيلَ لَهَا: هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَثَّلُ بِشَيْءٍ مِنَ الشِّعْرِ؟ قَالَتْ: " كَانَ يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ ابْنِ رَوَاحَةَ وَيَتَمَثَّلُ وَيَقُولُ: وَيَأْتِيكَ بِالْأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِوَفِي الْبَابِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ان سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کوئی شعر بطور مثال اور نمونہ پیش کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابن رواحہ کا شعر بطور مثال پیش کرتے تھے، آپ کہتے تھے: «ويأتيك بالأخبار من لم تزود»۱؎
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎: پورا شعر اس طرح ہے: «ستبدى لك الأيام ماكنت جاهلا ويأتيك بالأخبار من لم تزود»”زمانہ تمہارے سامنے وہ چیزیں ظاہر اور پیش کرے گا جن سے تم ناواقف اور بیخبر ہو گے، اور تمہارے پاس وہ آدمی خبریں اور اطلاعات لے کر آئے گا جس کو تم نے خرچہ دے کر اس کام کے لیے بھیجا بھی نہ ہو گا“۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2848
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: پورا شعر اس طرح ہے: سَتُبْدِيْ لَكَ الْأَيَّامُ مَاكُنْتَ جَاهِلاً وَيَأْتِيكَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ) (زمانہ تمہارے سامنے وہ چیزیں ظاہر اور پیش کرے گا جن سے تم ناواقف اور بے خبر ہو گے، اور تمہارے پاس وہ آدمی خبریں اور اطلاعات لے کر آئے گا جس کو تم نے خرچہ دے کر اس کام کے لیے بھیجا بھی نہ ہو گا)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2848