(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني، حدثنا المعتمر بن سليمان، عن ابيه، عن ابي عثمان، عن اسامة بن زيد، وسعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ما تركت بعدي في الناس فتنة اضر على الرجال من النساء "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روى هذا الحديث غير واحد من الثقات، عن سليمان التيمي، عن ابي عثمان، عن اسامة بن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولم يذكروا فيه عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، ولا نعلم احدا قال: عن اسامة بن زيد، وسعيد بن زيد غير المعتمر، وفي الباب عن ابي سعيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَسَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِي النَّاسِ فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الثِّقَاتِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ: عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ غَيْرُ الْمُعْتَمِرِ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ.
اسامہ بن زید اور سعید بن زید رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان پہنچانے والا کوئی فتنہ نہیں چھوڑا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث کئی ثقہ لوگوں نے بطریق: «سليمان التيمي عن أبي عثمان عن أسامة بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» سے روایت کی ہے۔ اور انہوں نے اس سند میں «عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل» کا ذکر نہیں کیا، ۳- ہم معتمر کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے جس نے «عن أسامة بن زيد وسعيد بن زيد»(ایک ساتھ) کہا ہو، ۴- اس باب میں ابوسعید رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎: مرد عورتوں کے حسن و عشق کا شکار ہو کر اپنا دین و دنیا سب تباہ اور حکومت و اقتدار سب گنوا بیٹھتے ہیں۔ اسی فتنے کو استعمال کر کے عیسائیوں اور یہودیوں نے ملت کو پارہ پارہ کر دیا اور مسلمانوں کو غلام اور زیرنگیں کر لیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 18 (5096)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 26 (2740)، سنن ابن ماجہ/الفتن 19 (3998) (تحفة الأشراف: 99، و4462)، و مسند احمد (5/200) (صحیح)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2780
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مرد عورتوں کے حسن وعشق کا شکار ہو کر اپنا دین ودنیا سب تباہ اور حکومت واقتدار سب گنوا بیٹھتے ہیں۔ اسی فتنے کو استعمال کر کے عیسائیوں اور یہودیوں نے ملت کو پارہ پارہ کر دیا اور مسلمانوں کوغلام اور زیر نگیں کرلیا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2780