(مرفوع) حدثنا هناد، وابو زرعة وغير واحد قالوا: اخبرنا قبيصة، عن إسرائيل، عن هلال بن مقلاص الصيرفي، عن ابي بشر، عن ابي وائل، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اكل طيبا، وعمل في سنة، وامن الناس بوائقه دخل الجنة "، فقال رجل: يا رسول الله , إن هذا اليوم في الناس لكثير، قال: " وسيكون في قرون بعدي " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث إسرائيل،(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَأَبُو زُرْعَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ مِقْلَاصٍ الصَّيْرَفِيِّ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ طَيِّبًا، وَعَمِلَ فِي سُنَّةٍ، وَأَمِنَ النَّاسُ بَوَائِقَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ "، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ هَذَا الْيَوْمَ فِي النَّاسِ لَكَثِيرٌ، قَالَ: " وَسَيَكُونُ فِي قُرُونٍ بَعْدِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ،
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص حلال کھائے، سنت پر عمل کرے اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں، وہ جنت میں داخل ہو گا“، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایسے لوگ تو اس زمانے میں بہت پائے جاتے ہیں؟“، آپ نے فرمایا: ”ایسے لوگ میرے بعد کے زمانوں میں بھی ہوں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اس حدیث کو اسرائیل کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 178
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت` «. . . وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ طَيِّبًا وَعَمِلَ فِي سُنَّةٍ وَأَمِنَ النَّاسُ بَوَائِقَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِن هَذَا الْيَوْم لكثيرفي النَّاسِ قَالَ: «وَسَيَكُونُ فِي قُرُونٍ بَعْدِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ . . .» ”. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے پاک اور حلال کمائی کھائی اور سنت کے مطابق عمل کیا اور لوگ اس کی زیادتیوں سے امن میں رہے تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔“ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ایسے لوگ تو اس زمانے میں بہت ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: ”میرے بعد بھی ایسے لوگ ہوں گے۔“ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 178]
تحقیق الحدیث اس کی سند ضعیف ہے۔ ◄ اسے حاکم [104/4] اور ذہبی (دونوں) نے صحیح کہا ہے۔ ◄ دوسری طرف حافظ ذہبی نے خود «ابوبشر عن ابي وائل» کے بارے میں لکھا: «لا يعرف» ”وہ معروف نہیں ہے۔“[الكاشف3 273] ◄ ذہبی کی توثیق ان کی جرح سے ٹکرا کر ساقط ہو گئی اور حاکم متساہل تھے، لہٰذا ان کی اکیلی توثیق پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا الا یہ کہ راوی ان کے شیوخ، شیوخ الشیوخ یا اس طبقے سے ہو جو اپنی روایتوں کے ساتھ بہت مشہور تھے۔
تنبیہ ①: حافظ ابن الجوزی نے بغیر کسی سند کے امام احمد سے نقل کیا کہ انہوں نے اس حدیث کا سخت رد کیا اور فرمایا: ”میں ابوبشر کو نہیں جانتا۔“ الخ [العللا المتناهيه 2 263ح 1252]
تنبیہ ②: ماہنامہ الحدیث حضرو [عدد 24 ص48] میں اس حدیث کو حسن لکھا گیا ہے جو اضواء المصابیح والی تحقیق کی رو سے منسوخ ہے۔
(مرفوع) حدثنا عباس الدوري حدثنا يحيى بن ابي بكير عن إسرائيل، وسالت محمد بن إسماعيل عن هذا الحديث فلم يعرفه إلا من حديث إسرائيل، ولم يعرف اسم ابي بشر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ، وَلَمْ يَعْرِفْ اسْمَ أَبِي بِشْرٍ.
اس سند سے بھی ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کے بارے میں محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا وہ بھی یہ حدیث صرف اسرائیل ہی کی روایت سے جانتے تھے اور ابوبشر کا نام انہیں معلوم نہیں تھا۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (178)، التعليق الرغيب (1 / 41) // ضعيف الجامع الصغير (5476) ما عدا الجزء الأخير //