سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
حدیث نمبر: 2517
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو حفص عمرو بن علي، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا المغيرة بن ابي قرة السدوسي، قال: سمعت انس بن مالك يقول: قال رجل: يا رسول الله , اعقلها واتوكل او اطلقها واتوكل قال: " اعقلها وتوكل " , قال عمرو بن علي: قال يحيى: وهذا عندي حديث منكر، قال ابو عيسى: وهذا حديث غريب من حديث انس لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وقد روي عن عمرو بن امية الضمري، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ السَّدُوسِيُّ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَعْقِلُهَا وَأَتَوَكَّلُ أَوْ أُطْلِقُهَا وَأَتَوَكَّلُ قَالَ: " اعْقِلْهَا وَتَوَكَّلْ " , قَالَ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ: قَالَ يَحْيَى: وَهَذَا عِنْدِي حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اونٹ کو پہلے باندھ دوں پھر اللہ پر توکل کروں یا چھوڑ دوں پھر توکل کروں؟ آپ نے فرمایا: اسے باندھ دو، پھر توکل کرو۔ عمرو بن علی الفلاس کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید القطان نے کہا کہ ہمارے نزدیک یہ حدیث منکر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث انس کی روایت سے غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
۲- اسی طرح سے یہ حدیث عمرو بن امیہ ضمری کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1602) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن تخريج المشكلة (22)

   جامع الترمذي2517أنس بن مالكاعقلها وتوكل
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2517 کے فوائد و مسائل
  الشيخ اسحاق سلفي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ترمذي 2517  
فقہ الحدیث:
امام ترمذی رحمہ الله نے جو یہ فرمایا ہے کہ یہ حدیث:
عمرو بن امیہ ضمری کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
تو وہ روایت ہے جسے امام ابوبکر ابن ابی عاصم (المتوفی 287ھ) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ رحمہ الله نے روایت کیا ہے:
«حدثنا هشام بن عمار، نا حاتم بن إسماعيل، نا يعقوب بن عبد الله بن عمرو بن أمية، عن جعفر بن عمرو بن أمية قال: قال عمرو بن أمية رضى الله عنه: قلت: يا رسول الله أرسل ناقتي وأتوكل؟ قال: أعقلها وتوكل»
عمرو بن امیہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کیا میں اونٹ کو آزاد چھوڑ دوں اور اللہ پر توکل کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے باندھ دو، پھر توکل کرو۔
اسے علامہ حسین سلیم اسد نے (موارد الظمآن إلى زوائد ابن حبان) کی تخریج میں حسن کہا ہے، لکھتے ہیں:
«إسناده حسن من أجل هشام بن عمار، وباقي رجاله ثقات . يعقوب وهو ابن عمرو بن عبد الله ترجمه البخاري فى الكبير 8/ 389 - 390 ولم يورد فيه جرحا ولا تعديلا، وتبعه على ذلك ابن أبى حاتم فى الجرح والتعديل 9/ 212، وذكره ابن حبان فى الثقات 7/ 640 وأورد له هذا الحديث . وجود الذهبي حديثه . ووثقه الهيثمي»
   محدث فورم، حدیث/صفحہ نمبر: 37253   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.