(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد الزهري البصري، حدثنا مالك بن سعير ابو محمد التميمي الكوفي، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، وعن ابي سعيد , قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يؤتى بالعبد يوم القيامة، فيقول الله له: الم اجعل لك سمعا وبصرا ومالا وولدا وسخرت لك الانعام والحرث وتركتك تراس وتربع، فكنت تظن انك ملاقي يومك هذا؟ قال: فيقول: لا، فيقول له: اليوم انساك كما نسيتني " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح غريب، ومعنى قوله اليوم انساك , يقول: اليوم اتركك في العذاب هكذا فسروه، قال ابو عيسى: وقد فسر بعض اهل العلم هذه الآية فاليوم ننساهم سورة الاعراف آية 51 , قالوا: إنما معناه اليوم نتركهم في العذاب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ سُعَيْرٍ أَبُو مُحَمَّدٍ التَّمِيمِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُؤْتَى بِالْعَبْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ: أَلَمْ أَجْعَلْ لَكَ سَمْعًا وَبَصَرًا وَمَالًا وَوَلَدًا وَسَخَّرْتُ لَكَ الْأَنْعَامَ وَالْحَرْثَ وَتَرَكْتُكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ، فَكُنْتَ تَظُنُّ أَنَّكَ مُلَاقِي يَوْمَكَ هَذَا؟ قَالَ: فَيَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ لَهُ: الْيَوْمَ أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ الْيَوْمَ أَنْسَاكَ , يَقُولُ: الْيَوْمَ أَتْرُكُكَ فِي الْعَذَابِ هَكَذَا فَسَّرُوهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذِهِ الْآيَةَ فَالْيَوْمَ نَنْسَاهُمْ سورة الأعراف آية 51 , قَالُوا: إِنَّمَا مَعْنَاهُ الْيَوْمَ نَتْرُكُهُمْ فِي الْعَذَابِ.
ابوہریرہ اور ابو سعید خدری رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن ایک بندے کو لایا جائے گا، باری تعالیٰ اس سے فرمائے گا: کیا میں نے تجھے کان، آنکھ مال اور اولاد سے نہیں نوازا تھا؟ اور چوپایوں اور کھیتی کو تیرے تابع کر دیا تھا، اور قوم کا تجھے سردار بنا دیا تھا جن سے بھرپور خدمت لیا کرتا تھا، پھر کیا تجھے یہ خیال بھی تھا کہ تو آج کے دن مجھ سے ملاقات کرے گا؟ وہ عرض کرے گا: نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: آج میں بھی تجھے بھول جاتا ہوں جیسے تو مجھے دنیا میں بھول گیا تھا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے، ۲- اللہ تعالیٰ کے فرمان: «اليوم أنساك» کا مطلب یہ ہے کہ آج کے دن میں تجھے عذاب میں ویسے ہی چھوڑ دوں گا جیسے بھولی چیز پڑی رہتی ہے۔ بعض اہل علم نے اسی طرح سے اس کی تفسیر کی ہے، ۳- بعض اہل علم آیت کریمہ «فاليوم ننساهم» کی یہ تفسیر کی ہے کہ آج کے دن ہم تمہیں عذاب میں بھولی ہوئی چیز کی طرح چھوڑ دیں گے۔
وضاحت: ۱؎: مراد یہ ہے جب تجھے دنیا میں میری یاد نہ رہی تو میں تجھے کیسے یاد رکھوں گا، اس لیے تو آج سے ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم کی عذاب میں پڑا رہے گا۔
يؤتى بالعبد يوم القيامة فيقول الله له ألم أجعل لك سمعا وبصرا ومالا وولدا وسخرت لك الأنعام والحرث وتركتك ترأس وتربع فكنت تظن أنك ملاقي يومك هذا قال فيقول لا فيقول له اليوم أنساك كما نسيتني
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2428
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مراد یہ ہے جب تجھے دنیامیں میری یاد نہ رہی تو میں تجھے کیسے یاد رکھوں گا، اس لیے تو آج سے ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم کی عذاب میں پڑا رہے گا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2428