(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا ابن المبارك، اخبرنا إسماعيل بن مسلم، عن الحسن , وقتادة , عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يجاء بابن آدم يوم القيامة كانه بذج، فيوقف بين يدي الله، فيقول الله له: اعطيتك وخولتك وانعمت عليك، فماذا صنعت؟ فيقول: يا رب جمعته وثمرته فتركته اكثر ما كان فارجعني آتك به، فيقول له: ارني ما قدمت، فيقول: يا رب جمعته وثمرته فتركته اكثر ما كان فارجعني آتك به كله، فإذا عبد لم يقدم خيرا فيمضى به إلى النار " , قال ابو عيسى: وقد روى هذا الحديث غير واحد عن الحسن قوله ولم يسندوه، وإسماعيل بن مسلم يضعف في الحديث من قبل حفظه، وفي الباب عن ابي هريرة، وابي سعيد الخدري.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الْحَسَنِ , وَقَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُجَاءُ بِابْنِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ بَذَجٌ، فَيُوقَفُ بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ، فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ: أَعْطَيْتُكَ وَخَوَّلْتُكَ وَأَنْعَمْتُ عَلَيْكَ، فَمَاذَا صَنَعْتَ؟ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ جَمَعْتُهُ وَثَمَّرْتُهُ فَتَرَكْتُهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ فَارْجِعْنِي آتِكَ بِهِ، فَيَقُولُ لَهُ: أَرِنِي مَا قَدَّمْتَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ جَمَعْتُهُ وَثَمَّرْتُهُ فَتَرَكْتُهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ فَارْجِعْنِي آتِكَ بِهِ كُلِّهِ، فَإِذَا عَبْدٌ لَمْ يُقَدِّمْ خَيْرًا فَيُمْضَى بِهِ إِلَى النَّارِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدَ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنِ الْحَسَنِ قَوْلَهُ وَلَمْ يُسْنِدُوهُ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم کو قیامت کے روز بھیڑ کے بچے کی شکل میں اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور پیش کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: میں نے تجھے مال و اسباب سے نواز دے، اور تجھ پر انعام کیا اس میں تو نے کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا اے میرے رب! میں نے بہت سارا مال جمع کیا اور اسے بڑھایا اور دنیا میں اسے پہلے سے زیادہ ہی چھوڑ کر آیا، سو مجھے دنیا میں دوبارہ بھیج! تاکہ میں ان سب کو لے آؤں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا، جو کچھ تو نے عمل خیر کیا ہے اسے دکھا، وہ کہے گا: اے میرے رب! میں نے بہت سارا مال جمع کیا، اسے بڑھایا اور دنیا میں پہلے سے زیادہ ہی چھوڑ کر آیا، مجھے دوبارہ بھیج تاکہ میں اسے لے آؤں، یہ اس بندے کا حال ہو گا جس نے خیر اور بھلائی کی راہ میں کوئی مال خرچ نہیں کیا ہو گا، چنانچہ اسے اللہ کے حکم کے مطابق جہنم میں ڈال دیا جائے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی روایت کئی لوگوں نے حسن بصری سے کی ہے، اور کہا ہے کہ یہ ان کا قول ہے، اسے مرفوع نہیں کیا، ۲- اسماعیل بن مسلم ضعیف ہیں، ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا گیا ہے، ۳- اس باب میں ابوہریرہ اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 531، و1141) (ضعیف) (سند میں اسماعیل بن مسلم بصری ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (3 / 11) // ضعيف الجامع الصغير (6413) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2427) إسناده ضعيف إسماعيل بن مسلم: ضعيف الحديث (تقدم:233) وللحديث شاهد ضعيف
أعطيتك وخولتك وأنعمت عليك فماذا صنعت فيقول يا رب جمعته وثمرته فتركته أكثر ما كان فارجعني آتك به فيقول له أرني ما قدمت فيقول يا رب جمعته وثمرته فتركته أكثر ما كان فارجعني آتك به كله فإذا عبد لم يقدم خيرا فيمضى به إلى النار