ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مومن کے سوا کسی کی صحبت اختیار نہ کرو، اور تمہارا کھانا صرف متقی ہی کھائے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں اشارہ اس طرف ہے کہ ایک مسلمان دنیا میں رہتے ہوئے اچھے اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرے، یہاں تک کہ کھانے کی دعوت دیتے وقت ایسے لوگوں کا انتخاب کرے جو متقی و پرہیزگار ہوں، کیونکہ دعوت سے آپسی الفت و محبت میں اضافہ ہوتا ہے اس لیے کوشش یہ ہو کہ الف و محبت کسی پرہیزگار شخص سے ہو۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 19 (4832) (تحفة الأشراف: 4049 و 4399)، و مسند احمد (3/38) (حسن)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2395
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث میں اشارہ اس طرف ہے کہ ایک مسلمان دنیا میں رہتے ہوئے اچھے اورنیک لوگوں کی صحبت اختیارکرے، یہاں تک کہ کھانے کی دعوت دیتے وقت ایسے لوگوں کا انتخاب کرے جومتقی وپرہیزگارہوں، کیونکہ دعوت سے آپسی الفت ومحبت میں اضافہ ہوتا ہے اس لیے کوشش یہ ہوکہ الف ومحبت کسی پرہیزگارشخص سے ہو۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2395
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4832
´کن لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا چاہئے؟` ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے سوا کسی کو ساتھی نہ بناؤ ۱؎، اور تمہارا کھانا سوائے پرہیزگار کے کوئی اور نہ کھائے۔“[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4832]
فوائد ومسائل: 1) فارسی میں کہتے ہیں: صحبت صا لح ترا صالح کند صحبت طالح ترا طالح کند۔ صحبت اور مجلس سے انسان اپنے ساتھی کی عادات اور رنگ ڈھنگ اختیار کرلیتا ہے اور دھیرے دھیرے اس کی محبت بھی دل میں گھر کر جاتی ہے اور معا ملہ دین اور عقیدے تک جا پہنچتا ہے، اس لیے صاحبِ ایمان کے علاوہ فاسق و فاجر کی صحبت سے گریز کرنا واجب ہے۔
2) صدقات و ہدایات میں اولیت اہلِ ایمان اور اہلِ تقوٰی کو حاصل ہے، دیگر لوگ دوسرے درجے پر ہیں اور ان سے احسان کرنے میں بھی اجر ہے۔ جیسے کہ ارشادِ باری تعالی ہے: (وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا) اہلِ ایمان اللہ کی محبت کی بنا پر مسکینوںِ یتیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔ اور قیدی ہر طرح کے لوگ ہو سکتے ہیں۔ مسلمان، فاسق، فاجر اور کافر۔ اسی طرح یتامٰی اور مساکین کا معاملہ ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4832