سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
19. باب مَنْ يُؤْمَرُ أَنْ يُجَالَسَ
19. باب: کن لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا چاہئے؟
Chapter: With whom we are ordered to accompany.
حدیث نمبر: 4832
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا ابن المبارك، عن حيوة بن شريح، عن سالم بن غيلان، عن الوليد بن قيس، عن ابي سعيد، او عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تصاحب إلا مؤمنا ولا ياكل طعامك إلا تقي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ غَيْلَانَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَوْ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُصَاحِبْ إِلَّا مُؤْمِنًا وَلَا يَأْكُلْ طَعَامَكَ إِلَّا تَقِيٌّ".
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کے سوا کسی کو ساتھی نہ بناؤ ۱؎، اور تمہارا کھانا سوائے پرہیزگار کے کوئی اور نہ کھائے۔

وضاحت:
۱؎: اس میں کفار و منافقین کی مصاحبت سے ممانعت ہے کیونکہ ان کی مصاحبت دین کے لئے ضرر رساں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزہد 55 (2395)، (تحفة الأشراف: 4399)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/38) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Saeed al-Khudri: The Prophet ﷺ said: Associate only with a believer, and let only a God-fearing man eat your meals.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4814


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (5018)
أخرجه الترمذي (2395 وسنده صحيح)

   جامع الترمذي2395سعد بن مالكلا تصاحب إلا مؤمنا لا يأكل طعامك إلا تقي
   سنن أبي داود4832سعد بن مالكلا تصاحب إلا مؤمنا لا يأكل طعامك إلا تقي

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4832 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4832  
فوائد ومسائل:
1) فارسی میں کہتے ہیں: صحبت صا لح ترا صالح کند صحبت طالح ترا طالح کند۔
صحبت اور مجلس سے انسان اپنے ساتھی کی عادات اور رنگ ڈھنگ اختیار کرلیتا ہے اور دھیرے دھیرے اس کی محبت بھی دل میں گھر کر جاتی ہے اور معا ملہ دین اور عقیدے تک جا پہنچتا ہے، اس لیے صاحبِ ایمان کے علاوہ فاسق و فاجر کی صحبت سے گریز کرنا واجب ہے۔

2) صدقات و ہدایات میں اولیت اہلِ ایمان اور اہلِ تقوٰی کو حاصل ہے، دیگر لوگ دوسرے درجے پر ہیں اور ان سے احسان کرنے میں بھی اجر ہے۔
جیسے کہ ارشادِ باری تعالی ہے: (وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا) اہلِ ایمان اللہ کی محبت کی بنا پر مسکینوںِ یتیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔
اور قیدی ہر طرح کے لوگ ہو سکتے ہیں۔
مسلمان، فاسق، فاجر اور کافر۔
اسی طرح یتامٰی اور مساکین کا معاملہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4832   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2395  
´مومن کی صحبت اختیار کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مومن کے سوا کسی کی صحبت اختیار نہ کرو، اور تمہارا کھانا صرف متقی ہی کھائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2395]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں اشارہ اس طرف ہے کہ ایک مسلمان دنیا میں رہتے ہوئے اچھے اورنیک لوگوں کی صحبت اختیارکرے،
یہاں تک کہ کھانے کی دعوت دیتے وقت ایسے لوگوں کا انتخاب کرے جومتقی وپرہیزگارہوں،
کیونکہ دعوت سے آپسی الفت ومحبت میں اضافہ ہوتا ہے اس لیے کوشش یہ ہوکہ الف ومحبت کسی پرہیزگارشخص سے ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2395   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.