(مرفوع) حدثنا بندار، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا ثور بن يزيد، عن حبيب بن عبيد، عن المقدام بن معد يكرب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا احب احدكم اخاه فليعلمه إياه " , وفي الباب عن ابي ذر، وانس، قال ابو عيسى: حديث المقدام حديث حسن صحيح غريب، والمقدام يكنى: ابا كريمة.(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يكَرِبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَحَبَّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُعْلِمْهُ إِيَّاهُ " , وفي الباب عن أَبِي ذَرٍّ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْمِقْدَامِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَالْمِقْدَامُ يُكْنَى: أَبَا كَرِيمَةَ.
مقدام بن معدیکرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنے کسی مسلمان بھائی سے محبت کرے تو وہ اپنی اس محبت سے آگاہ کر دے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- مقدام کی حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں ابوذر اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ جب دونوں ایک دوسرے کی محبت سے آگاہ اور باخبر ہو جائیں گے تو لازمی طور پر ان میں باہمی محبت پیدا ہو گی اور دو اسلامی بھائیوں کے دلوں سے کدورت و اختلاف سے متعلق ساری چیزیں دور ہو جائیں گی۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2392
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: کیونکہ جب دونوں ایک دوسرے کی محبت سے آگاہ اور باخبر ہو جائیں گے تو لازمی طور پر ان میں باہمی محبت پیدا ہوگی اور دو اسلامی بھائیوں کے دلوں سے کدورت واختلاف سے متعلق ساری چیزیں دور ہو جائیں گی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2392
(مرفوع) حدثنا هناد، وقتيبة , قالا: حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن عمران بن مسلم القصير، عن سعيد بن سلمان، عن يزيد بن نعامة الضبي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا آخى الرجل الرجل فليساله عن اسمه واسم ابيه وممن هو، فإنه اوصل للمودة " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه، ولا نعرف ليزيد بن نعامة سماعا من النبي صلى الله عليه وسلم، ويروى عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا ولا يصح إسناده.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَقُتَيْبَةُ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ الْقَصِيرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلْمَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَامَةَ الضَّبِّيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا آخَى الرَّجُلُ الرَّجُلَ فَلْيَسْأَلْهُ عَنِ اسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ وَمِمَّنْ هُوَ، فَإِنَّهُ أَوْصَلُ لِلْمَوَدَّةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَا نَعْرِفُ لِيَزِيدَ بْنِ نُعَامَةَ سَمَاعًا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيُرْوَى عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَلَا يَصِحُّ إِسْنَادُهُ.
یزید بن نعامہ ضبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص کسی سے بھائی چارہ کرے تو اسے چاہیئے کہ وہ اس کا نام اس کے باپ کا نام اور اس کے قبیلے کا نام پوچھ لے کیونکہ اس سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- ہم نہیں جانتے کہ یزید بن نعامہ کا سماع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، ۳- ابن عمر رضی الله عنہما نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، لیکن اس کی سند صحیح نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11833) (ضعیف) (سند میں یزید بن نعامہ لین الحدیث راوی ہیں، اور تابعی ہیں، اس لیے یہ روایت ضعیف اور مرسل ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (417 و 2515) // ضعيف الجامع الصغير (269) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2392 ب) إسناده ضعيف السند مرسل: يزيد بن نعامة تابعي رحمه الله