سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
65. باب مَا جَاءَ فِي نَشْرِ الأَصَابِعِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ
65. باب: اللہ اکبر کہتے وقت انگلیاں کھلی رکھنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Spreading The Fingers With The Takbir
حدیث نمبر: 239
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، وابو سعيد الاشج، قالا: حدثنا يحيى بن اليمان، عن ابن ابي ذئب، عن سعيد بن سمعان، عن ابي هريرة، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كبر للصلاة نشر اصابعه ". قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة: حسن، وقد روى غير واحد هذا الحديث، عن ابن ابي ذئب، عن سعيد بن سمعان، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " إذا دخل في الصلاة رفع يديه مدا " وهذا اصح من رواية يحيى بن اليمان، واخطا يحيى بن اليمان في هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِمْعَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ نَشَرَ أَصَابِعَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ: حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِمْعَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا " وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ يَحْيَى بْنِ الْيَمَانِ، وَأَخْطَأَ يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے اللہ اکبر کہتے تو اپنی انگلیاں کھلی رکھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن ہے،
۲- دیگر کئی لوگوں نے یہ حدیث بطریق «ابن أبي ذئب عن سعيد بن سمعان عن أبي هريرة» روایت کی ہے (ان کے الفاظ ہیں) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح اٹھاتے تھے۔ یہ روایت یحییٰ بن یمان کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، یحییٰ بن یمان کی روایت غلط ہے ان سے اس حدیث میں غلطی ہوئی ہے، (اس کی وضاحت آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13082) (ضعیف) (سند میں ”یحیی بن الیمان“ اخیر عمر میں مختلط ہو گئے تھے، اس لیے انہیں وہم زیادہ ہوتا تھا، اس لیے انہوں نے ”رفع يديه مداً“ (اگلی روایت کے الفاظ) کی بجائے ”نشر أصابعه“ کہہ دیا)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف صفة الصلاة / الأصل، التعليق على ابن خزيمة (458) // ضعيف الجامع الصغير وزيادته الغتح الكبير، الطبعة المرتبة برقم (4447) //

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
يحيى بن اليمان: صدوق عابد يخطئ كثيرا وقد تغير (تق:7679)

   جامع الترمذي239عبد الرحمن بن صخرإذا كبر للصلاة نشر أصابعه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 239 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 239  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں یحیی بن الیمان اخیر عمر میں مختلط ہو گئے تھے،
اس لیے انہیں وہم زیادہ ہوتا تھا،
اس لیے انہوں نے ((رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا)) اگلی روایت کے الفاظ کی بجائے ((نَشَرَ أَصَابِعَه)) کہہ دیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 239   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.