سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
57. باب مَا جَاءَ مِنْ أَيْنَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ
57. باب: دجال کہاں سے نکلے گا؟
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2237
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، واحمد بن منيع، قالا: حدثنا روح بن عبادة، حدثنا سعيد بن ابي عروبة، عن ابي التياح، عن المغيرة بن سبيع، عن عمرو بن حريث، عن ابي بكر الصديق، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الدجال يخرج من ارض بالمشرق، يقال لها: خراسان، يتبعه اقوام كان وجوههم المجان المطرقة "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي هريرة، وعائشة، وهذا حديث حسن غريب، وقد رواه عبد الله بن شوذب، وغير واحد، عن ابي التياح، ولا نعرفه إلا من حديث ابي التياح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ سُبَيْعٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الدَّجَّالُ يَخْرُجُ مِنْ أَرْضٍ بِالْمَشْرِقِ، يُقَالُ لَهَا: خُرَاسَانُ، يَتْبَعُهُ أَقْوَامٌ كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَوْذَبٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي التَّيَّاحِ.
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا: دجال مشرق (پورب) میں ایک جگہ سے نکلے گا جسے خراسان کہا جاتا ہے، اس کے پیچھے ایسے لوگ ہوں گے جن کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال کی طرح ہوں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- عبداللہ بن شوذب اور کئی لوگوں نے اسے ابوالتیاح سے روایت کیا ہے، ہم اسے صرف ابوتیاح کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- اس باب میں ابوہریرہ اور عائشہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

وضاحت:
۱؎: یعنی دجال کی پیروی کرنے والے چوڑے چہرے اور ابھرے رخسار والے ہوں گے۔ صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ (ملک ایران کے شہر) اصفہان کے ستر ہزار یہودی دجال کا لشکر بن کر نکلیں گے اور ان پر کالے لباس ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 33 (4072) (تحفة الأشراف: 6614) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4072)

   جامع الترمذي2237عبد الله بن عثمانالدجال يخرج من أرض بالمشرق يقال لها خراسان يتبعه أقوام كأن وجوههم المجان المطرقة
   سنن ابن ماجه4072عبد الله بن عثمانالدجال يخرج من أرض بالمشرق يقال لها خراسان يتبعه أقوام كأن وجوههم المجان المطرقة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2237 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2237  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی دجال کی پیروی کرنے والے چوڑے چہرے اور ابھرے رخسار والے ہوں گے۔
صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ (ملکِ ایران کے شہر) اصفہان کے ستر ہزار یہود ی دجال کا لشکر بن کر نکلیں گے اور ان پر کالے لباس ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2237   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4072  
´فتنہ دجال، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان۔`
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ حدیث بیان کی: دجال مشرق (پورب) کے ایک ملک سے ظاہر ہو گا، جس کو «خراسان» کہا جاتا ہے، اور اس کے ساتھ ایسے لوگ ہوں گے جن کے چہرے گویا تہ بہ تہ ڈھال ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4072]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس علاقے کو ماضی میں خراسان کہا جاتا تھا اس میں اکثرحصہ موجودہ ایران کا اور روس سے آزاد ہونے والی ریاستوں کا ہے جو افغانستان کے شمال میں واقع ہیں۔

(2)
چمڑے کی تہ دار ڈھال کی طرح چپٹے چہرے والے لوگ چین میں تبت میں پاکستان کے شمالی علاقوں (گلگت بلستان وغیرہ)
میں اور جاپان میں پائے جاتے ہیں۔
حدیث میں انھی علاقوں میں سے کسی علاقے کے باشندے مراد ہوسکتے ہیں۔
ممکن ہے خراسان کے بعض علاقوں کے لوگ بھی ایسے ہوتے ہوں۔
واللہ اعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4072   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.