ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ حدیث بیان کی: ”دجال مشرق (پورب) کے ایک ملک سے ظاہر ہو گا، جس کو «خراسان» کہا جاتا ہے، اور اس کے ساتھ ایسے لوگ ہوں گے جن کے چہرے گویا تہ بہ تہ ڈھال ہیں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ ان کے چہرے گول، چپٹے اور گوشت سے پر ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفتن 57 (2237)، (تحفة الأشراف: 6614)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/4، 7) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4072
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جس علاقے کو ماضی میں ”خراسان“ کہا جاتا تھا اس میں اکثرحصہ موجودہ ایران کا اور روس سے آزاد ہونے والی ریاستوں کا ہے جو افغانستان کے شمال میں واقع ہیں۔
(2) چمڑے کی تہ دار ڈھال کی طرح چپٹے چہرے والے لوگ چین میں تبت میں پاکستان کے شمالی علاقوں (گلگت بلستان وغیرہ) میں اور جاپان میں پائے جاتے ہیں۔ حدیث میں انھی علاقوں میں سے کسی علاقے کے باشندے مراد ہوسکتے ہیں۔ ممکن ہے خراسان کے بعض علاقوں کے لوگ بھی ایسے ہوتے ہوں۔ واللہ اعلم
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4072
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2237
´دجال کہاں سے نکلے گا؟` ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا: ”دجال مشرق (پورب) میں ایک جگہ سے نکلے گا جسے خراسان کہا جاتا ہے، اس کے پیچھے ایسے لوگ ہوں گے جن کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال کی طرح ہوں گے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2237]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی دجال کی پیروی کرنے والے چوڑے چہرے اور ابھرے رخسار والے ہوں گے۔ صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ (ملکِ ایران کے شہر) اصفہان کے ستر ہزار یہود ی دجال کا لشکر بن کر نکلیں گے اور ان پر کالے لباس ہوں گے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2237