عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مقام جابیہ میں
(میرے والد) عمر رضی الله عنہ ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، انہوں نے کہا: لوگو! میں تمہارے درمیان اسی طرح
(خطبہ دینے کے لیے) کھڑا ہوا ہوں جیسے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوتے تھے، آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میں تمہیں اپنے صحابہ کی پیروی کی وصیت کرتا ہوں، پھر ان کے بعد آنے والوں
(یعنی تابعین) کی پھر ان کے بعد آنے والوں
(یعنی تبع تابعین) کی، پھر جھوٹ عام ہو جائے گا، یہاں تک کہ قسم کھلائے بغیر آدمی قسم کھائے گا اور گواہ گواہی طلب کیے جانے سے پہلے ہی گواہی دے گا، خبردار! جب بھی کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہوتا ہے تو ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے، تم لوگ جماعت کو لازم پکڑو اور پارٹی بندی سے بچو، کیونکہ شیطان اکیلے آدمی کے ساتھ رہتا ہے، دو کے ساتھ اس کا رہنا نسبۃً زیادہ دور کی بات ہے، جو شخص جنت کے درمیانی حصہ میں جانا چاہتا ہو وہ جماعت سے لازمی طور پر جڑا رہے اور جسے اپنی نیکی سے خوشی ملے اور گناہ سے غم لاحق ہو حقیقت میں وہی مومن ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اسے ابن مبارک نے بھی محمد بن سوقہ سے روایت کیا ہے،
۳- یہ حدیث کئی سندوں سے عمر کے واسطہ سے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے۔