سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
8. باب مَا جَاءَ فِي نُزُولِ الْعَذَابِ إِذَا لَمْ يُغَيَّرِ الْمُنْكَرُ
8. باب: منکر سے نہ روکنے پر عذاب نازل ہونے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2168
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، عن ابي بكر الصديق، انه قال: ايها الناس، إنكم تقرءون هذه الآية: يايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم سورة المائدة آية 105 وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الناس إذا راوا الظالم فلم ياخذوا على يديه اوشك ان يعمهم الله بعقاب منه ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، أَنَّهُ قَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105 وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ مِنْهُ ".
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» اے ایمان والو! اپنی فکر کرو گمراہ ہونے والا تمہیں کوئی ضرر نہیں پہنچائے گا جب تم نے ہدایت پالی (المائدہ: ۱۰۵) اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جب لوگ ظالم کو دیکھ کر اس کا ہاتھ نہ پکڑیں (یعنی ظلم نہ روک دیں) تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا عذاب لوگوں پر عام کر دے ۲؎۔

وضاحت:
۲؎: ابوبکر رضی الله عنہ کے ذہن میں جب یہ بات آئی کہ بعض لوگوں کے ذہن میں آیت «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» (المائدة: ۱۰۵) سے متعلق یہ شبہ پیدا ہوا ہے کہ اپنی اصلاح اگر کر لی جائے تو یہی کافی ہے، امر بالمعروف و نہی عن المنکر ضروری نہیں ہے، تو اسی شبہ کے ازالہ کے لیے آپ نے فرمایا: لوگو! تم آیت کو غلط جگہ استعمال کر رہے ہو، میں نے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، پھر آپ نے یہ حدیث بیان کی، گویا آیت کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ تمہارے سمجھانے کے باوجود اگر لوگ نیکی کا راستہ اختیار نہ کریں اور برائی سے باز نہ آئیں تو تمہارے لیے یہ نقصان دہ نہیں ہے جب کہ تم خود نیکی پر قائم اور برائی سے بچتے رہو، کیونکہ امر بالمعروف کا فریضہ بھی نہایت اہم ہے، اگر کوئی مسلمان یہ فریضہ ترک کر دے تو وہ ہدایت پر قائم رہنے والا کب رہے گا جب کہ قرآن «إذا اھتدیتم» کی شرط لگا رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ السلام 17 (4338)، سنن ابن ماجہ/الفتن 20 (4005)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر المائدة (3057) (تحفة الأشراف: 6615)، و مسند احمد (1/2، 5، 7، 9) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4005)

   جامع الترمذي3057عبد الله بن عثمانالناس إذا رأوا ظالما فلم يأخذوا على يديه أوشك أن يعمهم الله بعقاب منه
   جامع الترمذي2168عبد الله بن عثمانالناس إذا رأوا الظالم فلم يأخذوا على يديه أوشك أن يعمهم الله بعقاب منه
   سنن أبي داود4338عبد الله بن عثمانالناس إذا رأوا الظالم فلم يأخذوا على يديه أوشك أن يعمهم الله بعقاب
   مسندالحميدي3عبد الله بن عثمانالناس إذا رأوا الظالم فلم يأخذوا على يديه يوشك أن يعمهم الله بعقاب

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2168 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2168  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے ایمان والو! اپنی فکرکرو گمراہ ہو نے والاتمہیں کوئی ضررنہیں پہنچائے گا جب تم نے ہدایت پالی۔
(المائدہ: 105)
  2؎:
ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ذہن میں جب یہ بات آئی کہ بعض لوگوں کے ذہن میں آیت  ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ لاَ يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ﴾  (المائدة: 105) سے متعلق یہ شبہ پیدا ہوا ہے کہ اپنی اصلاح اگرکر لی جائے تو یہی کافی ہے،
امر بالمعروف و نہی عن المنکر ضروری نہیں ہے،
تو اسی شبہ کے ازالہ کے لیے آپ نے فرمایا:
لوگو! تم آیت کو غلط جگہ استعمال کررہے ہو،
میں نے تو نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے،
پھر آپ نے یہ حدیث بیان کی،
گویا آیت کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ تمہارے سمجھانے کے باوجود اگر لوگ نیکی کا راستہ اختیار نہ کریں اور برائی سے باز نہ آئیں تو تمہارے لیے یہ نقصان دہ نہیں ہے جب کہ تم خود نیکی پر قائم اور برائی سے بچتے رہو،
کیوں کہ امر بالمعروف کا فریضہ بھی نہایت اہم ہے،
اگر کوئی مسلمان یہ فریضہ ترک کردے تو وہ ہدایت پر قائم رہنے والا کب رہے گا جب کہ قرآن  ﴿إذا اھتدیتم﴾  کی شرط لگا رہا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2168   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4338  
´امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا بیان۔`
قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: لوگو! تم آیت کریمہ «عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» اے ایمان والو اپنی فکر کرو جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ ہے وہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا (سورۃ المائدہ: ۱۰۵) پڑھتے ہو اور اسے اس کے اصل معنی سے پھیر کر دوسرے معنی پر محمول کر دیتے ہو۔ وھب کی روایت جسے انہوں نے خالد سے روایت کیا ہے، میں ہے: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: لوگ جب ظالم کو ظلم کرتے دیکھیں، اور اس کے ہاتھ نہ پکڑیں تو قریب ہے کہ ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4338]
فوائد ومسائل:
1 سورۃ مائدہ کی مذکورہ بالا آیت میں ذکر کی گئی بات جب تم راہِ راست پر چل رہے ہو۔
۔
اسی صورت میں صحیح ہو سکتی ہے، جب اہلِ ایمان شریعت کا تقاضا پورا کرتے ہوئے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دے رہے ہوں اور پو ری قوت سے اس عمل میں منہمک اور مشغول ہوں۔
اگر اس سے اعراض اور پہلو تہی ہو تو راہِ راست پر ہونا خوش فہمی سے بڑھ کر نہیں۔
واللہ اعلم
2 امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے اہم ترین فریضے سے غفلت اور اس میں سست روی کا عقاب میرے خیا ل میں یہاں عذاب ہونا چاہیئے سب لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔
سورۃ انفال میں فرمایا گیا ہے اور اس فتنے وبال اور عقاب میرے خیا ل میں یہاں عذاب ہو نا چاہیئے سے ڈرو جو تم میں سے محض ظالموں ہی کو نہ آئے گا۔
بلکہ دوسروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4338   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3057  
´سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اے لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» ۱؎ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا بھی ہے کہ جب لوگ ظالم کو (ظلم کرتے ہوئے) دیکھیں پھر بھی اس کے ہاتھ پکڑ نہ لیں (اسے ظلم کرنے سے روک نہ دیں) تو قریب ہے کہ ان پر اللہ کی طرف سے عمومی عذاب آ جائے (اور وہ ان سب کو اپنی گرفت میں لے لے)۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3057]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مسلمانو! تمہارے ذمہ ہے اپنے آپ کوبچانا اورسنبھالنا،
جب تم سیدھی راہ پر رہو گے تو تمہیں گمراہ شخص نقصان نہ پہنچا سکے گا (المائدۃ: 105)۔

2؎:
یعنی اپنے آپ کو بچانے اور سنبھالنے کے لیے ضروری ہے کہ ظالم کو ظلم سے روک دیا جائے ایسا نہ کرنے سے اللہ کی طرف سے عمومی عذاب آنے کا خطرہ ہے پھر وہ سب کو اپنی گرفت میں لے لے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3057   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:3  
قیس بن ابوحازم بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر انہوں نے یہ بات بیان کی: اے لوگو! تم یہ آیت تلاوت کرتے ہو۔ «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ» اے ایمان والو! تم پر اپنی فکر لازم ہے اگر تم ہدایت یافتہ ہو، تو جو شخص گمراہ ہے، وہ تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچائے گا۔ [5-المائدة: 105] (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:) ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: لوگ جب ظالم کو دیکھیں گے اور اس کے ہاتھوں کو نہیں پکڑیں گے تو عنقریب ان سب لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوگا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر: 3]
فائدہ:
خطبہ میں حمد و ثنا کا اہتمام کرنا مسنون ہے۔
خطبہ قرآن و حدیث سے مزین ہونا چاہیے اور بدعات و خرافات کی بھرپور انداز سے تردید کرنی چاہیے۔
اس حدیث میں موجود آیت کریمہ کے متعلق سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا تو انھوں نے فرمایا: یہ وہ وقت نہیں، آج تو تمھاری باتیں مان لی جاتی ہیں لیکن ہاں ایک ایسا زمانہ بھی آنے والا ہے کہ نیک باتیں کہنے اور بھلائی کا حکم کرنے والوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کی جائے گی، اور اس کی بات قبول نہیں کی جائے گی، اس وقت تم صرف اپنے نفس کی اصلاح میں لگ جاتا۔ [تفسير عبدالرزاق: 199/1، تفسير ابن جرير: 141/1]
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حسن بصری نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے، اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔ [مجمع الزوائد: 22/7]
سعید بن مسیب رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں:
جب تم نے اچھی بات کی نصیحت کر دی اور بری بات سے روک دیا، پھر بھی کسی نے برائیاں کیں اور نیکیاں چھوڑ دیں تو اس کا تمھیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ [تفسير الطبري: 148/11، تفسير ابن كثير: 399/5، طبع دار عالم الكتب]
بعض لوگ اس آیت کا یہ مطلب سمجھتے ہیں کہ انسان خود نیکی پر قائم رہے، دوسروں کی گمراہی اس کو کوئی نقصان نہیں دے سکتی، یہ مفہوم درست نہیں ہے۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس آیت کا صحیح مفہوم واضح فرما دیا کہ اپنے آپ کو نیک اعمال میں مصروف رکھو تاکہ گمراہیوں کا تم پر اثر واقع نہ ہو، لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے رہو اور گناہوں سے روکتے رہو ورنہ تم خود اس سے متاثر ہو کر گمراہی میں مبتلا ہو جاؤ گے۔ آج لوگوں نے نھی عن المنکر پر عمل چھوڑ رکھا ہے، جس کے نتیجے میں عذاب عام نازل ہو رہے ہیں، اور ایمان والے خود بھی انہی گمراہیوں میں مبتلا ہوتے جا رہے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 3   

حدیث نمبر: 2168M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يزيد بن هارون، عن إسماعيل بن ابي خالد، نحوه، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عائشة، وام سلمة، والنعمان بن بشير، وعبد الله بن عمر، وحذيفة، وهذا حديث صحيح، وهكذا روى غير واحد، عن إسماعيل، نحو حديث يزيد ورفعه بعضهم، عن إسماعيل، واوقفه بعضهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَحُذَيْفَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل، نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ وَرَفَعَهُ بَعْضُهُمْ، عَنْ إِسْمَاعِيل، وَأَوْقَفَهُ بَعْضُهُمْ.
اس سند سے بھی ابوبکر رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- کئی لوگوں نے اسی طرح اسماعیل سے یزید کی حدیث جیسی حدیث روایت کی ہے،
۳- اسماعیل سے روایت کرتے ہوئے بعض لوگوں نے اسے مرفوعاً اور بعض لوگوں نے موقوفا بیان کیا ہے۔
۴- اس باب میں عائشہ، ام سلمہ، نعمان بن بشیر، عبداللہ بن عمر اور حذیفہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4005)


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.