(مرفوع) حدثنا عبد الله بن معاوية الجمحي البصري، حدثنا حماد بن سلمة، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتعاطى السيف مسلولا "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي بكرة، وهذا حديث حسن غريب من حديث حماد بن سلمة، وروى ابن لهيعة هذا الحديث، عن ابي الزبير، عن جابر، عن بنة الجهني، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وحديث حماد بن سلمة عندي اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَعَاطَى السَّيْفُ مَسْلُولًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، وَرَوَى ابْنُ لَهِيعَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ بَنَّةَ الْجُهَنِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عِنْدِي أَصَحُّ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ننگی تلوار لینے اور دینے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حماد بن سلمہ کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- ابن لہیعہ نے یہ حدیث «عن أبي الزبير عن جابر عن بنة الجهني عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، ۳- میرے نزدیک حماد بن سلمہ کی روایت زیادہ صحیح ہے، ۴- اس باب میں ابوبکرہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎: یہ ممانعت اس وجہ سے ہے کہ ننگی تلوار سے بسا اوقات خود صاحب تلوار بھی زخمی ہو سکتا ہے، اور دوسروں کو اس سے تکلیف پہنچنے کا بھی اندیشہ ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجھاد 73 (2588) (تحفة الأشراف: 2690)، و مسند احمد (3/300، 361) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3527 / التحقيق الثانى)
قال الشيخ زبير على زئي: (2163) إسناده ضعيف / د 2588
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2163
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہ ممانعت اس وجہ سے ہے کہ ننگی تلوار سے بسا اوقات خود صاحب تلوار بھی زخمی ہوسکتا ہے، اور دوسروں کو اس سے تکلیف پہنچنے کا بھی اندیشہ ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2163
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2588
´ننگی تلوار دینے کی ممانعت کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ننگی تلوار (کسی کو) تھمانے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2588]
فوائد ومسائل: کیونکہ اس طرح اندیشہ رہتا ہے کہ کسی کو لگ سکتی ہے یا چبھ سکتی ہے۔ اس لئے احتیاط ضروری ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2588