سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
28. باب مَا جَاءَ فِي حَقِّ الْجِوَارِ
28. باب: پڑوسی کے حقوق کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Rights Of Neighbors
حدیث نمبر: 1943
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى، حدثنا سفيان بن عيينة، عن داود بن شابور، وبشير ابي إسماعيل، عن مجاهد، ان عبد الله بن عمرو ذبحت له شاة في اهله، فلما جاء قال: اهديتم لجارنا اليهودي؟ اهديتم لجارنا اليهودي؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت انه سيورثه "، قال: وفي الباب عن عائشة، وابن عباس، وابي هريرة، وانس، والمقداد بن الاسود، وعقبة بن عامر، وابي شريح، وابي امامة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وقد روي هذا الحديث عن مجاهد، عن عائشة، وابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ايضا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ، وَبَشِيرٍ أبي إسماعيل، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ذُبِحَتْ لَهُ شَاةٌ فِي أَهْلِهِ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ: أَهْدَيْتُمْ لِجَارِنَا الْيَهُودِيِّ؟ أَهْدَيْتُمْ لِجَارِنَا الْيَهُودِيِّ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَالْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَبِي شُرَيْحٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا.
مجاہد سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کے لیے ان کے گھر میں ایک بکری ذبح کی گئی، جب وہ آئے تو پوچھا: کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر (گوشت کا) ہدیہ بھیجا؟ کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر ہدیہ بھیجا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: مجھے جبرائیل علیہ السلام پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہمیشہ تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ اسے وارث بنا دیں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث مجاہد سے عائشہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہما کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے،
۳- اس باب میں عائشہ، ابن عباس، ابوہریرہ، انس، مقداد بن اسود، عقبہ بن عامر، ابوشریح اور ابوامامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

وضاحت:
۱؎: پڑوسی تین قسم کے ہیں: ایک پڑوسی وہ ہے جو غیر مسلم ہے یعنی کافر و مشرک اور یہودی، نصرانی، مجوسی وغیرہ، اسے صرف پڑوس میں رہنے کا حق حاصل ہے، دوسرا وہ پڑوسی ہے جو مسلم ہے، اسے اسلام اور پڑوس میں رہنے کے سبب ان دونوں کا حق حاصل ہے، ایک تیسرا پڑوسی وہ ہے جو مسلم بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رشتہ ناتے والا بھی ہے، ایسے پڑوسی کو اسلام، رشتہ داری اور پڑوس میں رہنے کے سبب تینوں حقوق حاصل ہیں، ایسے ہی مسافر بھی پڑوسی ہے اس کے ساتھ اس تعلق سے بھی حقوق ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 132 (5152) (تحفة الأشراف: 8919) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (891)

   جامع الترمذي1943عبد الله بن عمروما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت أنه سيورثه
   سنن أبي داود5152عبد الله بن عمروما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت أنه سيورثه
   مسندالحميدي604عبد الله بن عمروما زال جبريل عليه السلام يوصيني بالجار حتى ظننت أنه سيورثه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1943 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ترمذي 1943  
قربانی کا گوشت اور غیر مسلم؟
تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
— سوال —
قربانی کا گوشت غیر مسلم لوگوں کو دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
— الجواب —
قربانی کے گوشت کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿فَكُلُوْا مِنْهَا وَاَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيْرَ﴾
پس اس سے کھاؤ اور فاقہ کش فقیر کو کھلاؤ۔
(الحج: 28)
اور فرمایا:
﴿فَكُلُوْا مِنْهَا وَاَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ﴾
پس اس میں سے کھاؤ اور امیر و غریب کو کھلاؤ۔
(الحج:36)
ان آیات سے ثابت ہوا کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنا، خود کھانا، امیروں مثلًا رشتہ داروں اور دوستوں کو کھلانا اور غریبوں کو کھلانا بالکل صحیح ہے اور چونکہ قربانی تقربِ الٰہی و عبادت ہے، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ قربانی کا گو شت صرف مسلمانوں کو کھلایا جائے۔
اگر تالیفِ قلب کا معاملہ ہو تو پھر سورۃ التوبہ کی آیت نمبر 60 کی رُو سے اُن کا فروں کو یہ گو شت کھلانا جائز ہے جو اسلام کے معاند دشمن نہیں بلکہ نرمی والا سلوک رکھتے ہیں۔
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے گھر میں ایک بکری ذبح کی گئی، پھر وہ جب آئے تو کہا: کیا تم نے (اس میں سے) ہمارے یہودی پڑوسی کو بھی بھیجا ہے؟
آپ نے یہ بات دو دفعہ فرمائی اور کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
«مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِيْ بِالجَارِ حَتَّي ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ»
جبریل مجھے مسلسل پڑوسی کے بارے میں کہتے رہے، حتی کہ میں نے سمجھا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے۔
(سنن ترمذی: 1943، مسند حمیدی: 593، وسندہ صحیح)
معلوم ہوا کہ تالیفِ قلب اور پڑوسی وغیرہ ہونے کی وجہ سے غیر مسلم کو بھی قربانی کا گوشت دیا جا سکتا ہے۔
……… اصل مضمون ………
اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 3 صفحہ 281 اور 282) للشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
   تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 1943   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1943  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
پڑوسی تین قسم کے ہیں:
ایک پڑوسی وہ ہے جو غیرمسلم ہے یعنی کافرو مشرک اور یہودی،
نصرانی،
مجوسی وغیرہ،
اسے صرف پڑوس میں رہنے کا حق حاصل ہے،

دوسرا وہ پڑوسی ہے جو مسلم ہے،
اسے اسلام اور پڑوس میں رہنے کے سبب ان دونوں کا حق حاصل ہے،

ایک تیسرا پڑوسی وہ ہے جو مسلم بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رشتہ ناتے والا بھی ہے،
ایسے پڑوسی کو اسلام،
رشتہ داری اور پڑوس میں رہنے کے سبب تینوں حقوق حاصل ہیں،
ایسے ہی مسافربھی پڑوسی ہے اس کے ساتھ اس تعلق سے بھی حقوق ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1943   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5152  
´پڑوسی کے حق کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک بکری ذبح کی تو (گھر والوں) سے کہا: کیا تم لوگوں نے میرے یہودی پڑوسی کو ہدیہ بھیجا (نہ بھیجا ہو تو بھیج دو) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے: جبرائیل مجھے برابر پڑوسی، کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت فرماتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان گزرا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5152]
فوائد ومسائل:
ہمسایہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو اس کے ساتھ حسن سلوک کرنا شرعی فریضہ ہے علماء کا بیان ہے کہ غیر مسلم ہمسائے کا صرف ایک حق ہے۔
یعنی حق ہمسائیگی اور مسلمان ہمسائے کے دو حق ہیں۔
ایک حق ہمسایئگی دوسرا حق اسلام جب کہ مسلمان رشتہ دار ہمسائے کے تین حق ہوتے ہیں۔
حق ہمسائیگی حق اسلام اور حق قرابت
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5152   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.