(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، عن همام بن يحيى، عن فرقد السبخي، عن مرة، عن ابي بكر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يدخل الجنة سيئ الملكة "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وقد تكلم ايوب السختياني، وغير واحد في فرقد السبخي من قبل حفظه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَيِّئُ الْمَلَكَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ فِي فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
ابوبکر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جو خادموں کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ایوب سختیانی اور کئی لوگوں نے راوی فرقد سبخی کے بارے میں ان کے حافظے کے تعلق سے کلام کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأدب 10 (3691) (تحفة الأشراف: 6618) (ضعیف) (سند میں فرقد سبخی ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3691) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (806) بزيادات كثيرة، ضعيف الجامع (6340) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1946) إسناده ضعيف / جه 3691 فرقد ضعيف (تقدم: 962)
لا يدخل الجنة سيئ الملكة أكرموهم ككرامة أولادكم وأطعموهم مما تأكلون ما ينفعنا في الدنيا قال فرس ترتبطه تقاتل عليه في سبيل الله مملوكك يكفيك فإذا صلى فهو أخوك
الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1303
دھوکے باز، بخیل اور مالک ہونے کے لحاظ سے برا شخص جنت میں نہیں جائے گا «وعن ابي بكر الصديق رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: لا يدخل الجنة خب ولا بخيل ولا سيء الملكة اخرجه الترمذي وفرقه حديثين وفي إسناده ضعف» ”ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں دھوکے باز داخل نہیں ہو گا نہ بخیل اور نہ ہی وہ جو مالک ہونے میں برا ہے۔“ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسے دو علیحدہ علیحدہ حدیثوں میں بیان کیا ہے اور اس کی اسناد میں ضعف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع: 1303]
تخریج: «ضعيف» [ترمذي 1963] میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی علیہ وسلم نے فرمایا: «لا يدخل الجنة خب ولا منان ولا بخيل»”جنت میں دھوکے باز داخل نہیں ہو گا نہ احسان جتلانے والا اور نہ ہی بخیل۔“ دیکھئے: ضعیف ترمذی للالبانی [330]
اور ترمذی [1946] میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا يدخل الجنة سيء الملكة»”مالک ہونے میں برا شخص جنت میں نہیں جائے گا۔“ دیکھئے: ضعیف ترمذی [336] اور دیکھئے تحفتہ الاشراف [5/305'304] یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس کی دونوں روایتوں میں ایک راوی فرقد السبخی ہے جس کے متعلق حافظ نے فرمایا: «صدوق عابد لكنه لين الحديث كثير الخطا»[تقريب] البتہ ان اعمال کی برائی میں دوسری کئی احادیث موجود ہیں۔
مفردات: «خَبٌّ» خاء کے فتحہ کے ساتھ دھوکے باز «سَيِّيُ الْمَلَكَةِ اَلْمَلَكَةُ مَلَكَ يَمْلَكُ» کا مصدر ہے۔ وہ شخص جو مالک ہونے میں برا ہے یعنی جو غلام یا جانور اس کی ملکیت میں ہیں ان سے برا سلوک کرتا ہے ان کی استطاعت سے زیادہ کام لیتا ہے انہیں بے جا مارتا پیٹتا ہے اور ان کے آرام خوراک اور علاج کا خیال نہیں کرتا۔
شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 216
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1303
´برے اخلاق و عادات سے ڈرانے اور خوف دلانے کا بیان` سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” دھوکہ باز، بخیل اور بدخلق آدمی جنت میں داخل نہیں ہو گا۔“ ترمذی نے اس کو روایت کیا ہے اور اس نے اسے دو احادیث کی صورت میں الگ الگ بیان کیا ہے اور اس کی سند میں ضعف ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1303»
تخریج: «أخرجه الترمذي، البر والصلة، باب ما جاء في البخل، حديث:1963 وقال: حسن غريب.* صدقة وفرقد ضعيفان.»
تشریح: مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم دھوکا دینے‘ بخل کرنے اور برے اخلاق کی مذمت اور قباحت کتاب و سنت کے دیگر دلائل سے واضح ہے۔ بنابریں ان اعمال قبیحہ سے اجتناب ضروری ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1303
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1963
´بخیل کی مذمت کا بیان۔` ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دھوکہ باز، احسان جتانے والا اور بخیل جنت میں نہیں داخل ہوں گے۔“[سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1963]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں صدقہ بن موسیٰ، اور فرقد سبخی دونوں ضعیف ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1963