سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
10. باب مَا جَاءَ فِي لَعْقِ الأَصَابِعِ بَعْدَ الأَكْلِ
10. باب: کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1801
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا عبد العزيز بن المختار، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اكل احدكم فليلعق اصابعه فإنه لا يدري في ايتهن البركة "، قال: وفي الباب عن جابر، وكعب بن مالك، وانس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث سهيل، وسالت محمدا عن هذا الحديث، فقال: حديث عبد العزيز من المختلف لا يعرف إلا من حديثه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَلْعَقْ أَصَابِعَهُ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيَّتِهِنَّ الْبَرَكَةُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلٍ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: حَدِيثُ عَبْدِ الْعَزِيزِ مِنَ الْمُخْتَلِفِ لَا يُعْرَفُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اپنی انگلیاں چاٹ لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ ان میں سے کس انگلی میں برکت ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: عبدالعزیز کی یہ حدیث، مختلف کے قبیل سے ہے، اور صرف ان کی روایت سے ہی جانی جاتی ہے،
۳- اس باب میں جابر، کعب بن مالک اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ہم اسے اس سند سے صرف سہیل کی روایت سے جانتے ہیں۔

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ کوئی نہیں جانتا ہے کہ برکت اس میں تھی جسے وہ کھا چکا یا اس میں ہے جو اس کی انگلیوں میں لگا ہوا ہے، یا اس میں ہے جو کھانے کے برتن میں باقی رہ گیا ہے، اس لیے کھاتے وقت کھانے والے کو ان سب کا خیال رکھنا ہے، تاکہ اس برکت سے جو کھانے میں اللہ نے رکھی ہے محروم نہ رہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 18 (2034)، (تحفة الأشراف: 12727)، و مسند احمد (2/340، 415) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (19)

   جامع الترمذي1801عبد الرحمن بن صخرإذا أكل أحدكم فليلعق أصابعه لا يدري في أيتهن البركة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1801 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1801  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی یہ کوئی نہیں جانتا ہے کہ برکت اس میں تھی جسے وہ کھاچکا یا اس میں ہے جو اس کی انگلیوں میں لگاہوا ہے،
یا اس میں ہے جوکھانے کے برتن میں باقی رہ گیا ہے،
اس لیے کھاتے وقت کھانے والے کو ان سب کا خیال رکھنا ہے،
تاکہ اس برکت سے جو کھانے میں اللہ نے رکھی ہے محروم نہ رہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1801   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.