(مرفوع) حدثنا محمد بن حميد، حدثنا ابو داود هو الطيالسي، عن عباد بن منصور، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اكتحلوا بالإثمد، فإنه يجلو البصر، وينبت الشعر "، وزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم كانت له مكحلة يكتحل بها كل ليلة، ثلاثة في هذه، وثلاثة في هذه، وقد روي من غير وجه عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " عليكم بالإثمد، فإنه يجلو البصر، وينبت الشعر "، قال: وفي الباب، عن جابر، وابن عمر، قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن غريب، لا نعرفه على هذا اللفظ إلا من حديث عباد بن منصور.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ هُوَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اكْتَحِلُوا بِالْإِثْمِدِ، فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ، وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ "، وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَهُ مُكْحُلَةٌ يَكْتَحِلُ بِهَا كُلَّ لَيْلَةٍ، ثَلَاثَةً فِي هَذِهِ، وَثَلَاثَةً فِي هَذِهِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِالْإِثْمِدِ، فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ، وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اثمد سرمہ لگاؤ اس لیے کہ وہ بینائی کو جلا بخشتا ہے اور پلکوں کا بال اگاتا ہے“، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس سے آپ ہر رات تین سلائی اس (داہنی آنکھ) میں اور تین سلائی اس (بائیں آنکھ) میں سرمہ لگاتے تھے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اس لفظ کے ساتھ صرف عباد بن منصور کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- اس باب میں جابر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 25 (3497)، وانظر أیضا: سنن ابی داود/ الطب 14 (3878)، سنن النسائی/الزینة 28 (5116)، (تحفة الأشراف: 6137)، و مسند احمد (1/354)، ویأتي عند المؤلف برقم 2048) (صحیح) (پہلا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ”عباد بن منصور“ مدلس ومختلط ہیں)»
قال الشيخ الألباني: (حديث ابن عباس " اكتحلوا بالإثمد.. ") صحيح دون قوله " وزعم.. "، (الحديث الآخر " عليكم بالإثمد.. ") ** مختصر الشمائل (42)
قال الشيخ زبير على زئي: (1757) إسناده ضعيف / جه 3499 عباد بن منصور عنعن وھو ضعيف مدلس (تقدم:662)
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 439
´مرنے والوں کو سفید کفن دینا` ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفید لباس زیب تن کیا کرو یہ تمہارے ملبوسات میں بہترین اور عمدہ لباس ہے اور اپنے مرنے والوں کو بھی اس میں کفن دیا کرو . . .“[بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 439]
فوائد و مسائل: ➊ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سفید لباس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پسندیدہ و محبوب لباس تھا، گو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ دار لباس بھی زیب تن فرمایا ہے۔ ➋ مرنے والوں کو بھی سفید کفن ہی دینا چاہیے۔ بامر مجبوری دوسرے رنگ کا کپڑا بھی کفن میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 439
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5116
´سرمہ کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بہترین سرمہ اثمد (ایک پتھر) ہوتا ہے، وہ نظر تیز کرتا اور بال اگاتا ہے۔“ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عبداللہ بن عثمان بن خثیم لین الحدیث ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5116]
اردو حاشہ: (1) اثمد سرمہ لگانا مستحب ہے۔ اور یہ استحباب مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ہے کیونکہ احادیث مبارکہ کے الفاظ عام ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: (اکتحلوا بالاثمد...)”تم اثمد سرمہ لگایا کرو۔ اس سے نظر روشن اور تیز ہوتی ہے اور (پلکوں کے) بال اگتے ہیں۔“ (2) سرمہ جہاں نظرتیز کرنے کے لیے لگانا جائز ہے وہاں زینت کےلیے بھی اس کا استعمال جائز ہے۔ عورتوں کےلیے تو کوئی اختلاف نہیں، البتہ مردوں کے لیے بعض فقہاء نے بطور زینت منع فرمایا ہے کیونکہ یہ رنگ والی زنگ زینت ہے اور رنگ والی زینت مردوں کے لیے قطعاً منع ہے۔ لیکن یہ صریح نص کےمقابلے میں رائے ہے، اس لیے قبول نہیں، پھر رسول اللہ ﷺ نے تو خود مردوں کو سرمہ لگانے کی ترغیب بھی دی ہے۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5116
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3878
´سرمہ لگانے کے حکم کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سفید رنگ کے کپڑے پہنا کرو کیونکہ یہ تمہارے کپڑوں میں سب سے بہتر کپڑا ہے، اور اسی میں اپنے مردوں کو کفنایا کرو، اور تمہارے سرموں میں سب سے اچھا اثمد ہے، وہ روشنی بڑھاتا اور (پلک کے) بالوں کو اگاتا ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3878]
فوائد ومسائل: اثمد خاص اصفہانی سرمہ ہے جو سرخی مائل ہوتا ہے اور حجاز میں ملتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3878
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4061
´سفید کپڑوں کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ تمہارے بہتر کپڑوں میں سے ہے اور اسی میں اپنے مردوں کو کفناؤ اور تمہارے سرموں میں بہترین سرمہ اثمد ہے کیونکہ وہ نگاہ کو تیز کرتا اور (پلکوں کے) بال اگاتا ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4061]
فوائد ومسائل: مستحب ہے کہ انسان سفید کپڑے پہنا کرے اور میت کو بھی سفید کفن دیا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4061
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1472
´کفن کے لیے کون سا کپڑا اچھا اور مستحب ہے؟` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے کپڑوں میں سب سے بہتر سفید کپڑا ہے، لہٰذا تم اپنے مردوں کو اسی میں کفناؤ، اور اسی کو پہنو۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1472]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اس حدیث میں سفید لباس کی تعریف ہے۔ اور اسے بہترین قرار دیا گیا ہے۔ اس لباس میں وقار اور رعنائی ہے جو مردانہ جلال کے مطابق ہے تاہم رنگدار لباس پہننا جائز ہے بشرط یہ کہ وہ رنگ ایسا نہ ہو۔ جو عرف عام میں عورتوں کے لباس کا رنگ تصور کیا جاتا ہو کیونکہ مردوں کے لئے عورتوں سے مشابہت حرام ہے۔
(2) کفن کے لئے سفید کپڑا بہتر ہے۔ تاہم ہلکے رنگ کا کوئی کپڑا بھی استعمال ہوسکتا ہے۔ ارشاد نبوی ﷺہے جب تمہارا کوئی فرد فوت ہوجائے اور اسے وسعت حاصل ہو تو چاہیے کہ اس کا کفن حبرہ (منقش دھاری دارچادر) کا ہو (سنن ابی داؤد، الجنائز، باب فی الکفن: 3150)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1472
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 994
´کس رنگ کا کفن مستحب ہے؟` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سفید کپڑے پہنو، کیونکہ یہ تمہارے بہترین کپڑوں میں سے ہیں اور اسی میں اپنے مردوں کو بھی کفناؤ“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 994]
اردو حاشہ: 1؎: اس حدیث میں امر استحباب کے لیے ہے اس امر پر اجماع ہے کہ کفن کے لیے بہتر سفید کپڑا ہی ہو۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 994
اس سند سے بھی ابن عباس رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ یہ حدیث کئی سندوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے، آپ نے فرمایا: ”تم لوگ اثمد سرمہ لگاؤ، اس لیے کہ وہ بینائی کو جلا بخشتا ہے، اور پلکوں کے بال اگاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: (حديث ابن عباس " اكتحلوا بالإثمد.. ") صحيح دون قوله " وزعم.. "، (الحديث الآخر " عليكم بالإثمد.. ") ** مختصر الشمائل (42)