(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثني علي بن الحكم، حدثني ابو الحسن، قال: قال عمرو بن مرة لمعاوية، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من إمام يغلق بابه دون ذوي الحاجة، والخلة، والمسكنة، إلا اغلق الله ابواب السماء دون خلته، وحاجته، ومسكنته، فجعل معاوية رجلا على حوائج الناس ". قال: وفي الباب، عن ابن عمر. قال ابو عيسى: حديث عمرو بن مرة حديث غريب، وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه، وعمرو بن مرة الجهني يكنى: ابا مريم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنِي أَبُو الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَ عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ لِمُعَاوِيَةَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ إِمَامٍ يُغْلِقُ بَابَهُ دُونَ ذَوِي الْحَاجَةِ، وَالْخَلَّةِ، وَالْمَسْكَنَةِ، إِلَّا أَغْلَقَ اللَّهُ أَبْوَابَ السَّمَاءِ دُونَ خَلَّتِهِ، وَحَاجَتِهِ، وَمَسْكَنَتِهِ، فَجَعَلَ مُعَاوِيَةُ رَجُلًا عَلَى حَوَائِجِ النَّاسِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَمْرُو بْنُ مُرَّةَ الْجُهَنِيُّ يُكْنَى: أَبَا مَرْيَمَ.
عمرو بن مرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے معاویہ رضی الله عنہ سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو بھی حاکم حاجت مندوں، محتاجوں اور مسکینوں کے لیے اپنے دروازے بند رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ضرورت، حاجت اور مسکنت کے لیے اپنے دروازے بند رکھتا ہے“، جب معاویہ رضی الله عنہ نے یہ سنا تو لوگوں کی ضرورت کے لیے ایک آدمی مقرر کر دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عمرو بن مرہ رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، ۲- یہ حدیث دوسرے طریق سے بھی مروی ہے، ۳- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- عمرو بن مرہ جہنی کی کنیت ابومریم ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر مسند احمد (4/231) (تحفة الأشراف: 10789) (صحیح) (اگلی حدیث اور معاذ رضی الله عنہ کی حدیث کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ”ابوالحسن جزری“ مجہول اور ”اسماعیل بن ابراہیم بن مہاجر“ ضعیف ہیں۔)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3728 / التحقيق الثانى)، الصحيحة (629)، صحيح أبي داود (2614)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1332
اردو حاشہ: نوٹ: (اگلی حدیث اور معاذ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ”ابوالحسن جزری“ مجہول اور ”اسماعیل بن ابراہیم بن مہاجر“ ضعیف ہیں۔ )
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1332