سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
2. بَابُ : التَّغْلِيظِ فِي الْحَيْفِ وَالرِّشْوَةِ
2. باب: ظلم اور رشوت پر وارد وعید کا بیان۔
Chapter: Emphatic Prohibition against Injustice and Bribery
حدیث نمبر: 2312
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن سنان ، حدثنا محمد بن بلال ، عن عمران القطان ، عن حسين يعني ابن عمران ، عن ابي إسحاق الشيباني ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله مع القاضي ما لم يجر فإذا جار وكله إلى نفسه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ ، عَنْ حُسَيْنٍ يَعْنِي ابْنَ عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ مَعَ الْقَاضِي مَا لَمْ يَجُرْ فَإِذَا جَارَ وَكَّلَهُ إِلَى نَفْسِهِ".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی مدد قاضی (فیصلہ کرنے والے) کے ساتھ اس وقت تک ہوتی ہے جب تک وہ ظلم نہ کرے، جب وہ ظلم کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کے نفس کے حوالے کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 4 (1330)، (تحفة الأشراف: 5167) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذي1330عبد الله بن علقمةالله مع القاضي ما لم يجر فإذا جار تخلى عنه ولزمه الشيطان
   سنن ابن ماجه2312عبد الله بن علقمةالله مع القاضي ما لم يجر فإذا جار وكله إلى نفسه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2312 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2312  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
جب انسان صحیح کام کی نیت رکھتا ہو تو اسے اللہ کی طرف سے توفیق اور مدد حاصل ہوتی ہے۔
اسی طرح قاضی اگر صحیح فیصلہ کرنا چاہے تو اللہ تعالیٰ اس کی رہنمائی فرماتا ہے اور اس کے لیے حقیقت تک پہنچنا آسان ہو جاتا ہے، اگر نیک نیتی کے باوجود غلطی بھی ہو جائے تو وہ غلطی معاف ہے۔

(2)
جب قاضی کا ارادہ بے انصافی کرنے کا ہو تو اللہ کی تائید و نصرت حاصل نہیں رہتی۔
اس کے نتیجے میں شیطان کو داؤ لگانے کا موقع مل جاتا ہے اور قاضی غلط فیصلہ کرکے ظلم مرتکب ہو جاتا ہے۔

(3)
ہر اچھا کام اللہ کی توفیق و عنایت سے ہوتا ہے، اس لیے فرائض کی انجام دہی میں اللہ سے مدد مانگتے رہنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2312   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1330  
´امام عادل کا بیان۔`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ قاضی کے ساتھ ہوتا ہے ۱؎ جب تک وہ ظلم نہیں کرتا، اور جب وہ ظلم کرتا ہے تو وہ اسے چھوڑ کر الگ ہو جاتا ہے۔ اور اس سے شیطان چمٹ جاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1330]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
یعنی اللہ کی مدداس کے شامل حال ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1330   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.