(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، قال: سمعت عبد الله بن مختار يحدث، عن موسى بن انس، عن انس انه كان هو ورسول الله صلى الله عليه وسلم وامه وخالته" فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل انسا عن يمينه وامه وخالته خلفهما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُخْتَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ كَانَ هُوَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمُّهُ وَخَالَتُهُ" فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ أَنَسًا عَنْ يَمِينِهِ وَأُمَّهُ وَخَالَتَهُ خَلْفَهُمَا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، اور ان کی ماں اور ان کی خالہ تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ نے انس رضی اللہ عنہ کو اپنی دائیں جانب کھڑا کیا، اور ان کی ماں اور خالہ دونوں کو اپنے اور انس رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑا کیا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 804
804 ۔ اردو حاشیہ: چونکہ امام کے علاوہ ایک ہی مرد تھا اسے ساتھ کھڑا کیا گیا اور دونوں عورتوں کو الگ صف میں کیونکہ عورتیں کسی صورت میں بھی مردوں کے ساتھ باجماعت نما ز میں کھڑی نہیں ہو سکتیں۔ سابقہ حدیث میں وہ مرد امام کے علاوہ تھے لہٰذا وہ دونوں امام کے پیچھے تھے اور عورتیں ان کے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ ایک مرد بچہ تھا مگر اس بھی مردوں کی صف میں کھڑا کیا گیا۔ گویا بچوں کے لیے الگ صف کی ضرورت نہیں نیز ایک مرد اور ایک بچہ مکمل صف میں جیسے دو مرد ہوں۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 804
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث975
´دو آدمی کے جماعت ہونے کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کی ایک عورت اور میرے ساتھ نماز پڑھی، تو آپ نے مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کیا، اور عورت نے ہمارے پیچھے نماز پڑھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 975]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) پہلے بیان ہوا کہ اگر مقتدی دو ہوں تو امام کے پیچھے کھڑے ہوں۔ لیکن یہ حکم اسوقت ہے جب دونوں مرد ہوں۔ جب ایک عورت اور ایک مرد مقتدی ہوں تو مرد کو امام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ عورت کے ساتھ نہیں اگرچہ وہ نابالغ ہی کیوں نہ ہو۔ اسی طرح اگر دو مرد اور ایک عورت مقتدی ہوں تو دونوں مرد امام کے پیچھے کھڑے ہوں اورعورت ان کے پیچھے اکیلی کھڑی ہو۔
(2) مرد کا صف کے پیچھے اکیلا کھڑا ہونا درست نہیں جب کہ عورت اکیلی کھڑی ہوسکتی ہے جبکہ اس کے ساتھ کوئی اورعورت کھڑی ہونے والی نہ ہو۔
(3) عورت محرم ہو یا غیر محرم ایک ہی حکم ہے۔ اسے مرد کے ساتھ کھڑے ہونا نہیں چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 975
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1500
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سب لوگوں سے اعلیٰ و عمدہ اخلاق سے متصف تھے، بسا اوقات آپﷺ ہمارے گھر میں تشریف فرما ہوتے اور (نفلی) نماز کا وقت ہو جاتا تو آپﷺ جس چٹائی پر بیٹھے ہوتے اس کو صاف کرنے کا حکم دیتے، پھر اس کو دھویا جاتا، پھر رسول اللہ ﷺ امامت کرواتے، ہم آپﷺ کے پیچھے کھڑے ہو جاتے تو آپﷺ ہمیں نماز پڑھا دیتے اور ان کا بچھونا (چٹائی) کھجور کے پتوں کا تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1500]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) يُكْنَسُ: كَنَسَ سے ہے، صاف کرنا، جھاڑنا۔ (2) يُنْضَحُ: نَضَحَ سے ہے، دھونا۔ فوائد ومسائل: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کے ساتھ گھل مل کر رہتے تھے تکلف اور تصنع سے کام نہیں لیتے گھر میں عام استعمال ہونے والی چٹائی پر بیٹھ جاتے اور نماز کے وقت اس کو صاف کروا کر اس پر نماز پڑھ لیتے اور یہ نفلی نماز ہوتی تھی فرض نماز آپﷺ مسجد میں پڑھاتے تھے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1500
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1502
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے اس کی والدہ اور اس کی خالہ کو نماز پڑھائی، آپﷺ نے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کیا اور عورتوں کو ہمارے پیچھے کھڑا کیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1502]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: عورتوں کی صف الگ ہو گی وہ مردوں یا بچوں کی صف میں شریک نہیں ہوں گی۔