(مرفوع) اخبرنا عبدة بن عبد الله، قال: حدثنا زيد بن الحباب، قال: حدثنا افلح بن سعيد، قال: حدثنا بريدة بن سفيان بن فروة الاسلمي، عن غلام لجده يقال له مسعود، فقال:" مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر، فقال لي: ابو بكر يا مسعود ائت ابا تميم يعني مولاه فقل له يحملنا على بعير ويبعث إلينا بزاد ودليل يدلنا فجئت إلى مولاي فاخبرته فبعث معي ببعير ووطب من لبن فجعلت آخذ بهم في إخفاء الطريق وحضرت الصلاة" فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وقام ابو بكر عن يمينه وقد عرفت الإسلام وانا معهما فجئت فقمت خلفهما فدفع رسول الله صلى الله عليه وسلم في صدر ابي بكر فقمنا خلفه". قال ابو عبد الرحمن: بريدة هذا ليس بالقوي في الحديث. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قال: حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا بُرَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ فَرْوَةَ الْأَسْلَمِيُّ، عَنْ غُلَامٍ لِجَدِّهِ يُقَالُ لَهُ مَسْعُودٌ، فَقَالَ:" مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ لِي: أَبُو بَكْرٍ يَا مَسْعُودُ ائْتِ أَبَا تَمِيمٍ يَعْنِي مَوْلَاهُ فَقُلْ لَهُ يَحْمِلْنَا عَلَى بَعِيرٍ وَيَبْعَثْ إِلَيْنَا بِزَادٍ وَدَلِيلٍ يَدُلُّنَا فَجِئْتُ إِلَى مَوْلَايَ فَأَخْبَرْتُهُ فَبَعَثَ مَعِي بِبَعِيرٍ وَوَطْبٍ مِنْ لَبَنٍ فَجَعَلْتُ آخُذُ بِهِمْ فِي إِخْفَاءِ الطَّرِيقِ وَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ عَرَفْتُ الْإِسْلَامَ وَأَنَا مَعَهُمَا فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُمَا فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ أَبِي بَكْرٍ فَقُمْنَا خَلْفَهُ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: بُرَيْدَةُ هَذَا لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ.
فروہ اسلمی کے غلام مسعود بن ھبیرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ گزرے، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: مسعود! تم ابوتمیم یعنی اپنے مالک کے پاس جاؤ، اور ان سے کہو کہ وہ ہمیں سواری کے لیے ایک اونٹ دے دیں، اور ہمارے لیے کچھ زاد راہ اور ایک رہبر بھیج دیں جو ہماری رہنمائی کرے، تو میں نے اپنے مالک کے پاس آ کر انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے میرے ساتھ ایک اونٹ اور ایک کُپّا دودھ بھیجا، میں انہیں لے کر خفیہ راستوں سے چھپ چھپا کر چلا تاکہ کافروں کو پتہ نہ چل سکے، جب نماز کا وقت آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے دائیں طرف کھڑے ہوئے، ان دونوں کے ساتھ رہ کر میں نے اسلام سیکھ لیا تھا، تو میں آ کر ان دونوں کے پیچھے کھڑا ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سینے پر ہاتھ رکھ کر انہیں پیچھے کی طرف ہٹایا، تو (وہ آ کر ہم سے مل گئے اور) ہم دونوں آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ بریدہ بن سفیان حدیث میں قوی نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11264) (ضعیف) (اس کا راوی ’’بریدہ بن سفیان“ ضعیف ہے، اور رافضی شیعہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، بريدة بن سفيان: ضعيف، (التحرير: 661) ضعفه الجمهور. وأما صلاة الرجلين خلف الإمام فصحيح،انظر صحيح مسلم (3010/74). انوار الصحيفه، صفحه نمبر 326
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 801
801 ۔ اردو حاشیہ: معلوم ہوا کہ مقتدی دو ہوں تو امام کے پیچھے کھڑے ہوں نہ کہ دائیں بائیں۔ اگرچہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ لیکن دیگر دلائل کی روشنی میں مسئلہ اسی طرح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائي: 84-80/10]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 801