الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5169
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے لاکھ ملے برتن سبز مٹکے اور چٹھو، (اندر سے کھودی لکڑی) سے منع فرمایا، ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا، حنتم کسے کہتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا، سبز مٹکے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5169]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
مزفت:
جسےتار کول ملا گیا ہو،
اس لیے اس کو مقير بھی کہتے ہیں،
زفت اور قار ایک ہی چیز ہے،
لاکھ،
تارکول،
لک۔
(2)
حنتم:
جمع حناتم:
سبز مٹکے۔
(3)
نقير:
اندر سے کھودا گیا تنا،
چٹھو۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5169
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5170
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالقیس کے وفد سے فرمایا: ”میں تمہیں، تونبہ، سبزہ مٹکے، چٹھو اور لاکھی برتن، منہ کٹے مشکیزے سے منع کرتا ہوں، لیکن اپنے چمڑے کے مشکیزہ میں پیو اور اس کا منہ باندھ لو۔“ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5170]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
الحنتم:
کا یہاں دوسرا معنی منہ کٹا مشکیزہ بیان کیا گیا ہے۔
فوائد ومسائل:
شراب کی حرمت کے ابتدائی دور میں ان برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع کر دیا گیا تھا،
کیونکہ ان میں نبیذ میں اگر سکر پیدا ہو جائے تو اس کا پتہ نہیں چلتا تھا،
لیکن اگر مشکیزہ میں نبیذ بنایا جائے اور اس میں سکر پیدا ہو جائے،
تو وہ جوش مار کر مشکیزہ کو پھاڑ دیتا ہے اور جب تک سکر (نشہ)
پیدا نہ ہو،
وہ پھٹتا نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5170