ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خمر (شراب) ان دو درختوں سے (بنتی) ہے، (اور سوید کی روایت میں ہے کہ شراب ان دو درختوں: کھجور اور انگور سے بنتی ہے“۔
وضاحت: ۱؎: اور کھجور اور انگور کے پھلوں میں (تمہیں غور کرنا چاہیئے) جن سے تم نشہ آور چیزیں اور بہترین روزی بناتے ہو (النحل: ۶۷)۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5575
اردو حاشہ: (1) کتاب الاشربہ کے شروع میں بیان ہو چکا ہے کہ ائمہ مالک، شافعی، احمد او ر جمہور اہل علم کے نزدیک شراب کسی بھی پھل یا غلے سے تیار کی جا سکتی ہے جب اس میں نشہ پایا جائے، جبکہ اہل رائے، یعنی احناف کے نزدیک شراب صرف انگور سے تیار ہوسکتی ہے اور وہ بھی مخصوص طریقے پر جس کی تفصیل شروع میں بیان ہوچکی ہے، لیکن یہ بات غلط ہے۔ لغت، عقل سلیم اور شرع کے خلاف ہے۔ خمر کے معنیٰ ہیں ”عقل کو ڈھانپنے والی“ یعنی نشہ آور مشروب، خوا وہ کسی چیز سے تیار کی گئی ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (الخمرُ ما خامرَ العقلَ) یعنی خمر سے مراد ہروہ چیز ہے جو عقل کو پردے میں کردے کہ پینے سے عقل جاتب رہے، نیز یہ مسلک اس باب میں مذکورہ آیت اوراحادیث کے بھی خلاف ہے۔ آیت مذکورہ میں کھجور و انگور دونوں سے نشہ آور مشروب بنانے کا ذکر ہے اور دونوں کو اکٹھا ذکر کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا حکم بھی ایک ہے۔ احادیث میں تو انتہائی حد تک صراحت ہے کہ شراب کھجور سے بھی بن سکتی ہے۔ (2) حدیث میں دو چیزوں (کھجور وانگور) کا ذکر یہ مطلب نہیں کہ ان کے علاوہ کسی اور پھل سے شراب نہیں بن سکتی بلکہ مقصد یہ ہے کہ عموما عرب یا اہل مدینہ ان دو چیزوں سے شراب تیار کرتے تھے ورنہ جس پھل یا غلے سے بھی نشہ آور مشروب تیار کیا جائے اسے شراب، یعنی خمر کا حکم حاصل ہوگا اور اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہوگا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5575