(مرفوع) اخبرني محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن الشعبي، عن ام سلمة ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا خرج من بيته، قال:" بسم الله رب , اعوذ بك من ان ازل او اضل، او اظلم او اظلم، او اجهل او يجهل علي". (مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ، قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ رَبِّ , أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَزِلَّ أَوْ أَضِلَّ، أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر سے نکلتے تو کہتے: «بسم اللہ رب أعوذ بك من أن أزل أو أضل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على»”اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، میرے رب! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں پھسل جاؤں، یا گمراہ ہو جاؤں، یا ظلم کروں، یا مجھ پر ظلم کیا جائے، یا جہالت کروں، یا مجھ سے جہالت کی جائے“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5488
اردو حاشہ: ”نامناسب سلوک“ یہ ترجمہ ہے جہالت کا۔ جہالت علم کے مقابل ہے۔ جہالت سے جومفاسد پیدا ہو سکتے ہیں‘ ان سب کو جہالت ہی کہا جائے گا۔ حقوق العباد میں جہالت نا مناسب سلوک کا سبب بنتی ہے کیونکہ جب کسی کے حق کا علم نہ ہو گا تو اس کے ساتھ مناسب سلوک کیسے ہو گا؟
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5488
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5541
´نہ قبول ہونے والی دعا سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر سے نکلتے تو فرماتے: «بسم اللہ رب أعوذ بك من أن أزل أو أضل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على»”اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، میرے رب! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ مجھ سے غلطی ہو جائے، یا بھٹک جاؤں، یا ظلم کروں، یا مظلوم بنوں، یا جہالت کروں، یا کوئی مجھ سے جہالت سے پیش آئے۔“[سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5541]
اردو حاشہ: دیکھیے‘روایت: 5488۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5541
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5094
´آدمی گھر سے باہر نکلے تو کیا دعا پڑھے؟` ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی میرے گھر سے نکلتے تو اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھاتے پھر فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك أن أضل أو أضل أو أزل أو أزل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على»”اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں گمراہ کروں، یا گمراہ کیا جاؤں، میں خود پھسلوں یا پھسلایا جاؤں، میں خود ظلم کروں یا کسی کے ظلم کا شکار بنایا جاؤں، میں خود جہالت کروں، یا مجھ سے جہالت کی جائے۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5094]
فوائد ومسائل: 1۔ اس روایت کی سند میں اختلاف ہے۔ اس کی وجہ سے بعض کے نذدیک ضعیف بعض کے نزدیک صحیح اور بعض کے نزدیک حسن ہے۔ واللہ اعلم۔
2۔ یہ ایک انتہائی عظیم جامع دعا ہے۔ اور یقینا اللہ عزوجل کے خاص فضل کے بغیر انسان کے لئے ناممکن ہے۔ کہ وہ ظاہری اور باطنی خیرات حاصل کرسکے۔ یا دوسروں سے بھلائی پائے یا ان کے شر سے محفوظ رہ سکے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5094
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3884
´گھر سے نکلتے وقت کیا دعا پڑھے؟` ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر سے باہر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك أن أضل أو أزل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل علي»”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں راہ بھٹک جاؤں یا پھسل جاؤں، یا کسی پر ظلم کروں، یا کوئی مجھ پر ظلم کرے، یا میں جہالت کروں، یا کوئی مجھ سے جہالت کرے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3884]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق اور بعض دیگر محقین نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ جبکہ شیخ البانی اور دکتور بشارعواد نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ آخرالذکر دونوں شیوخ کو مذکورہ روایت کی تصیح میں وہم ہوا ہے۔ حق اور راحج بات یہی ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ شعبی کا حضرت ام سلمہ ؓ سے سماع ثابت نہیں علاوہ ازیں مذکورہ باب کی باقی دو روایتیں بھی باتفاق محققین ضعیف ہیں۔ بنا بریں گھر سے نکلتے وقت کی کوئی بھی مسنون دعا ہمارے علم میں نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3884
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3427
´سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: «بسم الله توكلت على الله اللهم إنا نعوذ بك من أن نزل أو نضل أو نظلم أو نظلم أو نجهل أو يجهل علينا»۱؎”شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، بھروسہ کرتا ہوں اللہ پر، اے اللہ تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ حق و صواب سے کہیں پھر نہ جاؤں، یا راہ حق سے بھٹکا نہ دیا جاؤں، یا میں کسی پر ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے، یا میں کسی کے ساتھ جاہلانہ برتاؤ کروں یا کوئی میرے ساتھ جاہلانہ انداز سے پیش آئے۔“[سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3427]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، بھروسہ کرتا ہوں اللہ پر، اے اللہ تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ حق وصواب سے کہیں پھر نہ جاؤں، یا راہ حق سے بھٹکا نہ دیا جاؤں، یا میں کسی پر ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے، یا میں کسی کے ساتھ جاہلانہ برتاؤ کروں یا کوئی میرے ساتھ جاہلانہ انداز سے پیش آئے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3427