سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
35. باب مِنْهُ
35. باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3427
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن منصور، عن عامر الشعبي، عن ام سلمة، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " كان إذا خرج من بيته، قال: بسم الله توكلت على الله، اللهم إنا نعوذ بك من ان نزل او نضل او نظلم او نظلم او نجهل او يجهل علينا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ، قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ، اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نَزِلَّ أَوْ نَضِلَّ أَوْ نَظْلِمَ أَوْ نُظْلَمَ أَوْ نَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيْنَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: «بسم الله توكلت على الله اللهم إنا نعوذ بك من أن نزل أو نضل أو نظلم أو نظلم أو نجهل أو يجهل علينا» ۱؎ شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، بھروسہ کرتا ہوں اللہ پر، اے اللہ تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ حق و صواب سے کہیں پھر نہ جاؤں، یا راہ حق سے بھٹکا نہ دیا جاؤں، یا میں کسی پر ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے، یا میں کسی کے ساتھ جاہلانہ برتاؤ کروں یا کوئی میرے ساتھ جاہلانہ انداز سے پیش آئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 112 (5094)، سنن النسائی/الاستعاذة 30 (5488)، 65 (5541)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 18 (3884) (تحفة الأشراف: 18168)، و مسند احمد (6/306، 318، 323) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3884)

قال الشيخ زبير على زئي: (3427) إسناده ضعيف / د 5094، ن5488، جه 3884

   جامع الترمذي3427هند بنت حذيفةبسم الله توكلت على الله اللهم إنا نعوذ بك من أن نزل أو نضل أو نظلم أو نظلم أو نجهل أو يجهل علينا
   سنن أبي داود5094هند بنت حذيفةاللهم أعوذ بك أن أضل أو أضل أو أزل أو أزل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل علي
   سنن ابن ماجه3884هند بنت حذيفةاللهم إني أعوذ بك أن أضل أو أزل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل علي
   سنن النسائى الصغرى5488هند بنت حذيفةبسم الله رب أعوذ بك من أن أزل أو أضل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل علي
   سنن النسائى الصغرى5541هند بنت حذيفةبسم الله رب أعوذ بك من أن أزل أو أضل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل علي

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3427 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3427  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے،
بھروسہ کرتا ہوں اللہ پر،
اے اللہ تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ حق وصواب سے کہیں پھر نہ جاؤں،
یا راہ حق سے بھٹکا نہ دیا جاؤں،
یا میں کسی پر ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے،
یا میں کسی کے ساتھ جاہلانہ برتاؤ کروں یا کوئی میرے ساتھ جاہلانہ انداز سے پیش آئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3427   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5488  
´ضلالت و گمراہی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر سے نکلتے تو کہتے: «‏بسم اللہ رب أعوذ بك من أن أزل أو أضل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على» اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، میرے رب! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں پھسل جاؤں، یا گمراہ ہو جاؤں، یا ظلم کروں، یا مجھ پر ظلم کیا جائے، یا جہالت کروں، یا مجھ سے جہالت کی جائے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5488]
اردو حاشہ:
نامناسب سلوک یہ ترجمہ ہے جہالت کا۔ جہالت علم کے مقابل ہے۔ جہالت سے جومفاسد پیدا ہو سکتے ہیں‘ ان سب کو جہالت ہی کہا جائے گا۔ حقوق العباد میں جہالت نا مناسب سلوک کا سبب بنتی ہے کیونکہ جب کسی کے حق کا علم نہ ہو گا تو اس کے ساتھ مناسب سلوک کیسے ہو گا؟
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5488   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5541  
´نہ قبول ہونے والی دعا سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر سے نکلتے تو فرماتے: «بسم اللہ رب أعوذ بك من أن أزل أو أضل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على» اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، میرے رب! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ مجھ سے غلطی ہو جائے، یا بھٹک جاؤں، یا ظلم کروں، یا مظلوم بنوں، یا جہالت کروں، یا کوئی مجھ سے جہالت سے پیش آئے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5541]
اردو حاشہ:
دیکھیے‘روایت: 5488۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5541   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5094  
´آدمی گھر سے باہر نکلے تو کیا دعا پڑھے؟`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی میرے گھر سے نکلتے تو اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھاتے پھر فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك أن أضل أو أضل أو أزل أو أزل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على» اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں گمراہ کروں، یا گمراہ کیا جاؤں، میں خود پھسلوں یا پھسلایا جاؤں، میں خود ظلم کروں یا کسی کے ظلم کا شکار بنایا جاؤں، میں خود جہالت کروں، یا مجھ سے جہالت کی جائے۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5094]
فوائد ومسائل:

اس روایت کی سند میں اختلاف ہے۔
اس کی وجہ سے بعض کے نذدیک ضعیف بعض کے نزدیک صحیح اور بعض کے نزدیک حسن ہے۔
واللہ اعلم۔


یہ ایک انتہائی عظیم جامع دعا ہے۔
اور یقینا اللہ عزوجل کے خاص فضل کے بغیر انسان کے لئے ناممکن ہے۔
کہ وہ ظاہری اور باطنی خیرات حاصل کرسکے۔
یا دوسروں سے بھلائی پائے یا ان کے شر سے محفوظ رہ سکے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5094   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3884  
´گھر سے نکلتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر سے باہر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك أن أضل أو أزل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل علي» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں راہ بھٹک جاؤں یا پھسل جاؤں، یا کسی پر ظلم کروں، یا کوئی مجھ پر ظلم کرے، یا میں جہالت کروں، یا کوئی مجھ سے جہالت کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3884]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
۔
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق اور بعض دیگر محقین نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ شیخ البانی اور دکتور بشارعواد نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
آخرالذکر دونوں شیوخ کو مذکورہ روایت کی تصیح میں وہم ہوا ہے۔
حق اور راحج بات یہی ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ شعبی کا حضرت ام سلمہ ؓ سے سماع ثابت نہیں علاوہ ازیں مذکورہ باب کی باقی دو روایتیں بھی باتفاق محققین ضعیف ہیں۔
بنا بریں گھر سے نکلتے وقت کی کوئی بھی مسنون دعا ہمارے علم میں نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3884   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.