(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا المعتمر، قال: سمعت الركين بن الربيع يحدث، عن القاسم بن حسان، عن عبد الرحمن بن حرملة، ان ابن مسعود كان يقول:" كان نبي الله صلى الله عليه وسلم يكره عشر خلال الصفرة يعني الخلوق، وتغيير الشيب وجر الإزار والتختم بالذهب والتبرج بالزينة لغير محلها والضرب بالكعاب والرقى إلا بالمعوذات وعقد التمائم وعزل الماء لغير او غير محله او عن محله وفساد الصبي غير محرمه"، قال ابو داود: انفرد بإسناد هذا الحديث اهل البصرة والله اعلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ بْنَ الرَّبِيعِ يُحَدِّثُ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ:" كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ عَشْرَ خِلَالٍ الصُّفْرَةَ يَعْنِي الْخَلُوقَ، وَتَغْيِيرَ الشَّيْبِ وَجَرَّ الْإِزَارِ وَالتَّخَتُّمَ بِالذَّهَبِ وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّينَةِ لِغَيْرِ مَحَلِّهَا وَالضَّرْبَ بِالْكِعَابِ وَالرُّقَى إِلَّا بِالْمُعَوِّذَاتِ وَعَقْدَ التَّمَائِمِ وَعَزْلَ الْمَاءِ لِغَيْرِ أَوْ غَيْرَ مَحَلِّهِ أَوْ عَنْ مَحَلِّهِ وَفَسَادَ الصَّبِيِّ غَيْرَ مُحَرِّمِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: انْفَرَدَ بِإِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثِ أَهْلُ الْبَصْرَةِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دس خصلتیں ناپسند فرماتے تھے، زردی یعنی خلوق کو، سفید بالوں کے تبدیل کرنے کو ۱؎، تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کو، سونے کی انگوٹھی پہننے کو، بے موقع و محل اجنبیوں کے سامنے عورتوں کے زیب و زینت کے ساتھ اور بن ٹھن کر نکلنے کو، شطرنج کھیلنے کو، معوذات کے علاوہ سے جھاڑ پھونک کرنے کو، تعویذ اور گنڈے لٹکانے کو اور ناجائز جگہ منی ڈالنے کو، اور بچے کے فساد کو یعنی اسے کمزور کرنے کو اس طرح پر کہ ایام رضاعت میں اس کی ماں سے صحبت کرے البتہ اسے حرام نہیں ٹھہراتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اہل بصرہ اس حدیث کی سند میں منفرد ہیں، واللہ اعلم
وضاحت: ۱؎: یعنی انہیں اکھیڑنے یا ان میں کالا خضاب لگانے کو۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 17 (5103)، (تحفة الأشراف: 9355)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/380، 397، 439) (منکر)» (اس کے رواة قاسم اور عبدالرحمن دونوں لین الحدیث ہیں)
Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet of Allah ﷺ disliked ten things: Yellow colouring, meaning khaluq, dyeing grey hair, trailing the lower garment, wearing a gold signet-ring, a woman decking herself before people who are not within the prohibited degrees, throwing dice, using spells except with the Muawwidhatan, wearing amulets, withdrawing the penis before the semen is discharged, in the case of a woman who is wife or not a wife, and having intercourse with a woman who is suckling a child; but he did not declare them to be prohibited. Abu Dawud said: Only the transmitters of Basrah have transmitted this tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4210
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (5091) عبد الرحمٰن بن حرملة صدوق و ثقه الجمھور ولكن في سماعه من عبد اللّٰه بن مسعود رضي اللّٰه عنه نظر فالخبر معلول انوار الصحيفه، صفحه نمبر 150
يكره عشر خلال الصفرة تغيير الشيب جر الإزار التختم بالذهب التبرج بالزينة لغير محلها الضرب بالكعاب الرقى إلا بالمعوذات عقد التمائم عزل الماء لغير محله وفساد الصبي غير محرمه
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5091
´پیلا (زرد) خضاب لگانے کا بیان۔` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دس عادتیں ناپسند تھیں: پیلا رنگ لگانا یعنی خلوق، بڑھاپے کا رنگ بدلنا ۱؎، تہبند (لنگی) ٹخنے سے نیچے لٹکانا، سونے کی انگوٹھی پہننا، چوسر شطرنج کھیلنا، بے موقع و محل عورتوں کا اجنبیوں کے سامنے بن ٹھن کر نکلنا، معوذات کے علاوہ دوسرے منتر پڑھنا، تعویذ لٹکانا، ناجائز جگہ میں منی بہانا، بچے کو صحت مند نہ ہونے دینا، ۲؎ البتہ آپ اسے حرام نہیں کہتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5091]
اردو حاشہ: محقق کتاب کا روایت کی سند کو حسن قرار دینا محل نظر ہے کیونکہ عبدالرحمن بن حرملہ راجح قول کے مطابق ضعیف راوی ہے، اس لیے یہ روایت منکر اور ضعیف ہے، تاہم دیگر دلائل کی رو سے مذکورہ دس کاموں میں سے بعض قطعاً حرام ہیں اور بعض مکروہ۔ تفصیل کےلیےدیکھئے: (تمام المنة،ص:75، والموسوعة الحدیثیة، مسند أحمد:6؍92)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5091