سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
16. بَابُ : الْخِضَابِ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ
16. باب: مہندی اور کتم لگانے کا بیان۔
Chapter: Dyeing Hair with Henna and Katam
حدیث نمبر: 5087
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن إياد بن لقيط، عن ابي رمثة رضي الله عنه , قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم , ورايته قد لطخ لحيته بالصفرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَرَأَيْتُهُ قَدْ لَطَخَ لِحْيَتَهُ بِالصُّفْرَةِ".
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے دیکھا کہ آپ اپنی داڑھی میں پیلے رنگ لگائے ہوئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1573 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن النسائى الصغرى1573رفاعة بن يثربييخطب وعليه بردان أخضران
   جامع الترمذي2812رفاعة بن يثربيعليه بردان أخضران
   سنن أبي داود4206رفاعة بن يثربيإذا هو ذو وفرة بها ردع حناء وعليه بردان أخضران
   سنن أبي داود4065رفاعة بن يثربيعليه بردين أخضرين
   سنن أبي داود4208رفاعة بن يثربيلا تجني عليه وكان قد لطخ لحيته بالحناء
   سنن النسائى الصغرى5087رفاعة بن يثربيلطخ لحيته بالحناء
   سنن النسائى الصغرى5321رفاعة بن يثربيعليه ثوبان أخضران
   مسندالحميدي890رفاعة بن يثربيإنك رفيق، والله الطبيب

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5087 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5087  
اردو حاشہ:
ڈاڑھی زرد کرنے سےمراد مہندی لگانا ہی ہے جیسا کہ اوپر گزرا۔ مہندی کا رنگ بھی تقریباً زرد ہی ہوتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5087   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1573  
´عیدین کے خطبہ کے لیے زینت کا بیان۔`
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ خطبہ دے رہے تھے اور آپ پر ہرے رنگ کی دو چادریں تھیں۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1573]
1573۔ اردو حاشیہ:
➊ برددھاری دار چادر کو کہا جاتا تھا۔ یہ عام طور پر یمن میں بنی جاتی تھیں۔ گویا وہ چادریں خالص سبز نہ تھیں بلکہ ان میں سبز دھاریاں تھیں۔ ظاہر ہے اس قسم کا کپڑا زینت کے لیے پہنا جاتا ہے۔
➋ امام کو چاہیے کہ وہ اچھا لباس زیب تن کرے تاکہ اس کی شخصیت کے بارے میں اچھا تاثر قائم ہو۔ باطنی طہارت کے ساتھ ظاہری تجمل سونے پر سہاگا ہے، البتہ باطنی خباثت پر خوب صورت لباس ایسے ہے جیسے خنزیر کے گلے میں موتی۔ «اعاذنا اللہ من مثل السوء»
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1573   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4065  
´سبز (ہرے) رنگ کا بیان۔`
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ پر دو سبز رنگ کی چادریں دیکھا۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4065]
فوائد ومسائل:
سبز رنگ ایک پسندیدہ رنگ ہے، قرآن مجید نے اہل جنت کے ریشم کے سبز لباس کا ذکر فرمایا ہے، ان کی اوپرکی پوشاک باریک سبزریشم اور موٹے ریشم کی ہوگی، مگر سبز یا کسی اور رنگ کو بطورشعار وعلامت ہمیشہ کے لئے اختیار کرلینا قطعا صحیح نہیں، صرف سفیدرنگ کی ترغیب ثابت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4065   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4208  
´خضاب کا بیان۔`
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ نے ایک شخص سے یا میرے والد سے پوچھا: یہ کون ہے؟ وہ بولے: میرا بیٹا ہے، آپ نے فرمایا: یہ تمہارا بوجھ نہیں اٹھائے گا، تم جو کرو گے اس کی باز پرس تم سے ہو گی، آپ نے اپنی داڑھی میں مہندی لگا رکھی تھی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4208]
فوائد ومسائل:
قرآن مجید میں ہے کہ کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اُٹھائے گی۔
(بني إسرائیل: 15) یہ قاعدہ آخرت کے علاوہ دنیا میں بھی ہے، جرم کی سزا اصل مجرم ہی کو دینی چاہیئےنہ کہ ان کے عزیزو اقارب کو۔
یہ جو ہمارے ہاں بسا اوقات پولیس والے اصل مجرم کی بجائے یا مجرم کے فرار ہوجانے پر اس کے باپ یا بیٹے یا کسی دوسرے عزیز رشتے دار کو پکڑ لیتے ہیں تو یہ شر عاََ ناجائز ہے، نیز اخلاقی یا قانونی طور پر بھی اس کا کو ئی جواز نہیں، لیکن چونکہ ان لوگوں کے دلوں میں اللہ کو کوئی ڈر خوف ہے نہ اخلاقی اور قانونی تقاضوں کا کوئی لحاظ، اس لیئے یہ لوگ ایسی قبیح اور گندی حرکتیں کرتے ہیں۔
ایسے لوگوں کے لیئے اللہ کے ہاں نہایت ہی درد ناک عذاب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4208   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:890  
890- سیدنا ابورمثہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میرے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر موجود (تکلیف یا رگ) کا جائزہ لیا تو انہوں نے عرض کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر موجود (تکلیف یا رگ) کا علاج کروں، کیونکہ میں حکیم ہوں۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم رفیق ہو، اللہ تعالیٰ طبیب ہے۔‏‏‏‏ راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے دریافت کیا: تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے عرض کی: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گواہی دے کر یہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:890]
فائدہ:
اس حدیث میں مہر نبوت کا ذکر ہے، جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر مبارک پر دو کندھوں کے درمیان تھی، اور یہ کبوتری کے انڈے کی مشکل تھی، اس کی مزید وضاحت آئندہ حدیث میں آ رہی ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اصل طبیب اللہ رب العزت کی ذات ہے، اور مہندی لگا نا مسنون ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا، جیسے قرآن مجید میں ہے:
﴿وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ﴾ (الانعام: 164)
کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اٹھاۓ گی۔
یہ قاعدہ آخرت کے علاوہ دنیا میں بھی ہے۔ جرم کی سزا اصل مجرم ہی کو دینی چاہیے۔ ایسا کرنا شرعاً جائز نہیں ہے کہ اس کے دوسرے عزیز و اقارب کو، جو لوگ ایسی غیر اخلاقی حرکت کرتے ہیں، ایسے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں نہایت ہی درد ناک عذاب ہے۔ «اعاذنا الله منه» ۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 890   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.