فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5071
اردو حاشہ: (1) یہ حدیث مبارکہ ڈاڑھی اور سر کے سفید بال باقی رکھنے اور ان کو زائل نہ کرنے پر دلالت کرتی ہے، اس لیے کہ مومن کے سفید بالوں کی بابت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: «هوَ نورُ المؤمنِ»”وہ مومن کا نور ہے۔“(سنن ابن ماجه، أبواب الأدب، باب نتف الشیب، حدیث:3721) سنن ابوداؤد کی روایت میں یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس مسلمان کے بال حالتِ اسلام میں سفید ہو جائیں قیامت کے دن یہ اس کے لیے نور ہوں گے۔“ مزید برآں آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اللہ تعالی اس کے ایک ایک بال کے عوض اس کی نیکی لکھتا ہے اوراس کے عوض اس سے ایک گناہ دور کرتا ہے۔“(سنن أبي داؤد، الترجل، باب فی تنف الشیب، حدیث:4202)۔ (2) یہاں ایک اشکال وارد ہوتا ہے کہ احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے سفید بال رنگنے کا حکم بھی دیا ہے۔ دونوں قسم کی ان احادیث میں تطبیق یہ ہوسکتی ہے کہ سفید بالوں کو رنگنے کا حکم صرف یہود و نصاریٰ کی مخالفت کرنے کےلیے دیا گیا ہے کیونکہ یہ اپنے سفید بالوں کو نہیں رنگتے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جب بال حالت اسلام میں سفید ہوجائیں تو پھر رنگنے کے باوجود بھی مومن مذکورہ فضیلت کا مستحق قرار پاتا ہے۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5071
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4202
´سفید بال اکھاڑنے کی ممانعت کا بیان۔` عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفید بال نہ اکھیڑو، اس لیے کہ جس مسلمان کا کوئی بال حالت اسلام میں سفید ہوا ہو (سفیان کی روایت میں ہے) تو وہ اس کے لیے قیامت کے دن نور ہو گا (اور یحییٰ کی روایت میں ہے) اس کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک نیکی لکھے گا اور اس سے ایک گناہ مٹا دے گا۔“[سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4202]
فوائد ومسائل: سفید بال داڑھی میں ہوں یا سر میں اُنہیں اُکھیڑنا جائز نہیں ہے اور نہ کالا رنگ جا ئز ہے جیسے کہ اگلے باب میں مذکور ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4202
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3721
´سفید بال اکھیڑنے کا بیان۔` عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید بال اکھیڑنے سے منع فرمایا، اور فرمایا کہ ”وہ مومن کا نور ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3721]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) سر کے سفید بال اکھاڑنا منع ہے۔
(2) سفید بالوں کو مہندی وغیرہ لگا کر رنگ تبدیل کرنا مستحسن ہے۔
(3) مومن کے لیے بڑھاپا عزت کا باعث ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3721
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2821
´بڑھاپے کے (سفید) بال اکھیڑنے کی ممانعت۔` عمرو بن العاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑھاپے کے (سفید) بال اکھیڑنے سے منع کیا، اور فرمایا ہے: ”یہ تو مسلمان کا نور ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2821]
اردو حاشہ: 1؎: معلوم ہوا کہ داڑھی اور سر میں جو بال سفید ہوچکے ہیں انہیں نہیں اکھاڑنا چاہئے، اس لیے کہ یہ انسان کو غرور اور نفسانی شہوات میں مبتلا ہونے سے روکتے ہیں، کیوں کہ ان سے انسان کے اندر تواضع اور انکساری پیدا ہوتی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2821