سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
11. بَابُ : الصَّلْبِ
11. باب: سولی دینے کا بیان۔
Chapter: Crucifixion
حدیث نمبر: 4053
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا العباس بن محمد الدوري، قال: حدثنا ابو عامر العقدي، عن إبراهيم بن طهمان، عن عبد العزيز بن رفيع، عن عبيد بن عمير، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث خصال: زان محصن يرجم، او رجل قتل رجلا متعمدا فيقتل، او رجل يخرج من الإسلام يحارب الله عز وجل ورسوله فيقتل او يصلب او ينفى من الارض".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثِ خِصَالٍ: زَانٍ مُحْصَنٌ يُرْجَمُ، أَوْ رَجُلٌ قَتَلَ رَجُلًا مُتَعَمِّدًا فَيُقْتَلُ، أَوْ رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنَ الْإِسْلَامِ يُحَارِبُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ فَيُقْتَلُ أَوْ يُصْلَبُ أَوْ يُنْفَى مِنَ الْأَرْضِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں مگر تین صورتوں میں: ایک تو شادی شدہ زانی کو رجم کیا جائے گا، دوسرے وہ شخص جس نے کسی شخص کو جان بوجھ کر قتل کیا تو اسے قتل کیا جائے گا، تیسرے وہ شخص جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہوئے اسلام سے مرتد ہو جائے، تو اسے سولی دی جائے گی، یا جلا وطن کر دیا جائے گا۔

وضاحت:
۱؎: «من الإسلام» کا ٹکڑا سنن أبی داود میں نہیں ہے، اسی بنا پر امام خطابی نے اس حدیث کا مصداق مسلم محاربین (جنگجوؤں) اور باغیوں کو قرار دیا ہے، جن کی سزاؤں کا بیان حدیث نمبر ۴۰۲۹ کے حاشیہ میں گزر چکا ہے، تینوں سزاؤں میں (امام کو اختیار دینے کی بات کافر محاربین کے بارے میں ہے) ۲؎: گویا محاربین اسلام کے سلسلہ میں اختیار ہے کہ امام انہیں قتل کرے، سولی دے یا جلا وطن کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 1 (4353)، (تحفة الأشراف: 16326)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4747) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود4353عائشة بنت عبد اللهلا يحل دم امرئ مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله إلا بإحدى ثلاث رجل زنى بعد إحصان فإنه يرجم رجل خرج محاربا لله ورسوله فإنه يقتل أو يصلب أو ينفى من الأرض يقتل نفسا فيقتل بها
   سنن النسائى الصغرى4022عائشة بنت عبد اللهلا يحل دم امرئ مسلم رجل زنى بعد إحصانه كفر بعد إسلامه النفس بالنفس
   سنن النسائى الصغرى4053عائشة بنت عبد اللهلا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث خصال زان محصن يرجم رجل قتل رجلا متعمدا فيقتل رجل يخرج من الإسلام يحارب الله ورسوله فيقتل أو يصلب أو ينفى من الأرض
   سنن النسائى الصغرى4747عائشة بنت عبد اللهلا يحل قتل مسلم إلا في إحدى ثلاث خصال زان محصن فيرجم رجل يقتل مسلما متعمدا رجل يخرج من الإسلام فيحارب الله ورسوله فيقتل أو يصلب أو ينفى من الأرض
   بلوغ المرام994عائشة بنت عبد الله لا يحل قتل مسلم إلا بإحدى ثلاث خصال : زان محصن فيرجم ورجل يقتل مسلما متعمدا فيقتل ورجل يخرج من الإسلام فيحارب الله ورسوله فيقتل أو يصلب أو ينفى من الأرض

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4053 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4053  
اردو حاشہ:
(1) باب کے ساتھ حدیث کی مناسبت بالکل واضح ہے۔
(2) معلوم ہوا ڈاکو، باغی اور مرتد کے سلسلے میں حاکم کو مندرجہ بالا سزاؤں میں سے کسی ایک کا اختیار ہے، یعنی وہ جرم کی مناسبت سے سزا کم و بیش کر سکتا ہے۔ و اللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4053   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4022  
´جن گناہوں اور جرائم کی وجہ سے کسی مسلمان کا خون حلال ہو جاتا ہے ان کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے اس شخص کے جس نے شادی کے بعد زنا کیا یا اسلام لانے کے بعد کفر کیا یا جان کے بدلے جان لینا ہو۔‏‏‏‏ اسے زہیر نے موقوفاً روایت کیا ہے (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4022]
اردو حاشہ:
غلام اگر زنا کرے، اگرچہ وہ شادی شدہ بھی ہو، اسے رجم نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس پر نصف حد ہے۔ اور وہ ہے پچاس کوڑے، رجم نصف نہیں ہو سکتا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4022   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4747  
´کافر کے بدلے مسلمان کے قتل نہ کیے جانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کا قتل جائز نہیں ہے مگر جب تین صورتوں میں سے کوئی ایک صورت ہو ۱؎: شادی شدہ ہو کر زنا کرے تو اسے رجم کیا جائے گا، کوئی شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر (ناحق) قتل کرے، کوئی اسلام سے نکل جائے اور اللہ اور اس کے رسول کے خلاف محاذ جنگ بناتا پھرے، تو اسے قتل کیا جائے گا، یا سولی پر چڑھایا جائے گا، یا پھر جلا وطن کیا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4747]
اردو حاشہ:
مصنف رحمہ اللہ کا استدلال ظاہر الفاظ سے ہے کہ ان تین جرائم کے علاوہ کسی مسلمان کو قتل کرنا جائز نہیں۔ اور ان میں دوسرا جرم کسی مسلمان کو قتل کرنے کا ہے نہ کہ کافر کو۔ اس استدلال کی تائید آئندہ احادیث سے بھی ہو رہی ہے جن میں صراحتاً فرمایا گیا ہے کہ کسی مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔ باقی رہا النفس بالنفس تو یہ عام نہیں کیونکہ حربی کافر کے بدلے کوئی شخص بھی مسلمان کو قتل کرنے کا قائل نہیں۔ جس طرح حربی کا فر مستثنیٰ ہے، اسی طرح ان احادیث کی بنا پر ذمی کافر بھی مستثنیٰ ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، فوائد و مسائل حدیث: 4738)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4747   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.