2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: انبانا حبان، قال: انبانا عبد الله، عن سعيد بن يزيد ابي شجاع، قال: حدثني عيسى بن سهل بن رافع بن خديج، قال: إني ليتيم في حجر جدي رافع بن خديج، وبلغت رجلا , وحججت معه , فجاء اخي عمران بن سهل بن رافع بن خديج، فقال: يا ابتاه , إنه قد اكرينا ارضنا فلانة بمائتي درهم. فقال: يا بني , دع ذاك , فإن الله عز وجل سيجعل لكم رزقا غيره , إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد نهى عن كراء الارض". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي شُجَاعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: إِنِّي لَيَتِيمٌ فِي حَجْرِ جَدِّي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَبَلَغْتُ رَجُلًا , وَحَجَجْتُ مَعَهُ , فَجَاءَ أَخِي عِمْرَانُ بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، فَقَالَ: يَا أَبَتَاهُ , إِنَّهُ قَدْ أَكْرَيْنَا أَرْضَنَا فُلَانَةَ بِمِائَتَيْ دِرْهَمٍ. فَقَالَ: يَا بُنَيَّ , دَعْ ذَاكَ , فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ سَيَجْعَلُ لَكُمْ رِزْقًا غَيْرَهُ , إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ".
عیسیٰ بن سہل بن رافع بن خدیج کہتے ہیں کہ میں یتیم تھا اور اپنے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی گود میں پرورش پا رہا تھا، میں جوان ہوا اور میں نے ان کے ساتھ حج کیا تو میرے بھائی عمران بن سہل بن رافع بن خدیج آئے اور کہا: اے ابا جان (دادا جان)! ہم نے اپنی زمین فلاں عورت کو دو سو درہم پر کرائے پردے دی ہے۔ انہوں نے کہا: میرے بیٹے! اسے چھوڑ دو، اللہ تعالیٰ تمہیں اس کے علاوہ روزی دے گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے روک دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع32(3401)، (تحفة الأشراف: 3569) (شاذ) (اس کے راوی ”عیسیٰ بن سہل“ لین الحدیث ہیں اور اس میں شاذ بات یہ ہے کہ اس میں مطلق کرایہ پر دینے سے ممانعت ہے، جب کہ خود رافع رضی الله عنہ کی اس روایت کے کئی طرق میں سونا چاندی پر کرایہ پر دینے کی اجازت مذکور ہے)»
قال الشيخ الألباني: شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (3401) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 350